عوام ووٹ کے ذریعے کرپٹ سیاستدانوں کا احتساب کرینگے، بیرسٹر سلطان محمود چوہدری

مظفرآباد(آئی این پی)سابق وزیراعظم آزادکشمیر و صدر پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیر بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے کہاہے کہ آزادکشمیر کے عوام کا تحریک انصاف کی طرف رجحان ہے‘ عوام ووٹ کے ذریعے کرپٹ سیاستدانوں کا احتساب کرینگے۔ ان شاء اللہ الیکشن 2021میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر

حکومت بنائینگے۔ریاست کو معاشی طور پر خود کفیل بنائینگے ۔کشمیریوں کے سفیر‘ وزیراعظم عمران خان کے مشن کے مطابق آزادکشمیر کو ماڈل سٹیٹ بنائینگے۔احتساب ایکٹ کو اصل حالت میں بحال کرکے کرپٹ عناصر کا کڑا احتساب کرینگے ۔مظفرآباد کو سوئی گیس دینگے۔سیاحت کو فروغ دینگے ۔پانچ اگست کے بعد حالات تبدیل ہو چکے ہیں ‘ہمیں تحریک آزادی کشمیر کیلئے پہلے سے بھی منظم انداز میں کام کرنا ہوگا۔ بیس کیمپ کی ذمہ داریا ں مزید بڑھ گئی ہیں۔بھارت نے مبقوضہ کشمیر میں مظالم کا بازار گرم کررکھا ہے۔ عالمی برادری کردار ادا کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل کرائے۔بیرون ملک مقیم کشمیریوں نے مسئلہ کشمیر زندہ رکھا ہوا ہے۔ ٹیکس کا نظام آزادحکومت کے پاس ہونا چاہیے ۔ کشمیر کونسل کو ختم نہیں ہونا چاہے یہ حکومت پاکستان اور حکومت آزادکشمیر کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے ۔ن لیگ ٹھیکیداروں کی جماعت ہے ۔فاروق حید ر کی حکومت کی کرپشن کیخلاف جلد وائٹ پیپر شائع کرینگے۔ الیکشن میں پارٹی کارکنوں کو ٹکٹ جاری کئے جائیںگے ۔ضرورت ے مطابق نئے تعلیمی بورڈز پر بات ہوسکتی ہے۔ آزادکشمیر کی حیثیت ختم کرنے کی کوئی بات نہیں ہورہی ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز مرکزی ایوان صحافت مظفرآباد میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر مرکزی ایوان صحافت سجاد میر ‘ سیکرٹری جنرل ذوالفقار حسین بٹ نے انھیں پریس کلب آمد پر خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات ارشاد محمود ‘ سابق وزیر و مرکزی جائنٹ سیکرٹری خواجہ فاروق ‘ صداقت شاہ‘ پیر غلام مرتضیٰ علی گیلانی ‘ ضلعی صدرسردار تبارک علی ‘سید اظہر گیلانی ‘ حاجی گل خنداں ‘ڈاکٹر لطف الرحمان ‘قاضی اسرائیل ‘ضلعی سیکرٹری جنرل عدیل میر‘لیاقت قیوم عباسی‘ ضلعی سیکرٹری اطلاعات و نشریات خواجہ عاطف بشیر ‘‘تبریز کاظمی ‘ فیضان نقوی ‘ راجہ شیراز‘منیر اخترسلہریا‘ فرخ ممتاز‘ امتیاز عباسی سمیت دیگر رہنماء و کارکنان بھی موجود تھے۔ بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے آزادکشمیر کو ڈبل فنڈز دئیے۔ کورونا کے باوجود آزادکشمیر کے بجٹ پر کٹ نہیں لگایا ۔ ایل او سی متاثرین کیلئے 3ارب روپے دیا لیکن وہ کہیں بھی زمین پر نظر نہیں آئے لیگی حکومت نے سب کرپشن کی نذر کردئیے ۔ حکومتی کرپشن کیخلاف وائٹ پیپر شائع کرینگے اس ضمن میں ڈاکٹر لطف الرحمان کو ذمہ داری دے رکھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فاروق حیدر بتائیں انہوں نے کون سا قابل ذکر منصوبہ دیا ہو یا کوئی کام کیا ہو۔ وہ خود کہتے ہیں میرے ساتھ لوٹے ہیں۔ کرپشن کی کھلی اجازت دے رکھی ہے۔اس کے باوجود فاروق حیدر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں رکاوٹ رہا ۔میں چاہتا ہوں جمہوری نظام مضبوط ہو ان کی کرپشن کیخلاف ہوں ۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے ریاستی ‘ملکی اورعالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقدامات نہیں ہو سکے اب ہماری ‘بیس کیمپ کی ذمہ داریاں پہلے سے بھی بڑھ گئی ہیں۔عالمی سطح پر مزید کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں بہت سارے ہائیڈل منصوبے لگ سکتے ہیں۔ ہم نے جاگراں پراجیکٹ اپنے وسائل سے لگایا بعد میں فیز ٹو کرپشن کی نذ ہوگیا۔ واد ی لیپہ میں ہائیڈل پراجیکٹ لگایا ۔پلندری کیڈٹ کالج دیا۔ ہائیڈل سے ہر سال 50کروڑ حکومتی خزانے میں آرہا ہے ۔کسی اور حکومت نے کوئی ہائیڈل پراجیکٹ نہیں لگایا ۔یہاں پر بیروز گار سب سے بڑا مسئلہ ہے۔معاشی سرگرمیوں سے روزگار بڑھے گا۔لیگی حکومت نے ادارے تباہ کردئیے۔ سی پیک میں دو بڑے منصوبے دئیے گئے ہیں ایک فورایم اوردوسرامیرپور انڈسٹریل زون اپ گریڈیشن شامل ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم اقتدار میں آکر سیاحت کو فروغ دینگے۔ حکومت نے احتساب ایکٹ کا حلیہ بگاڑدیا ہم اسے اصل حالت میں بحال کرینگے اور شیخ بشار ت جیسا بہترین چیئرمین تعینات کرینگے۔ لیگی رہنمائوں اور ان کی کرپشن میں حصہ دار بیوروکیسی کا کڑا احتساب ہوگا۔ بیوروکریسی سن لے پھر نہ کہنا کہ انتقامی کارروائی کی گئی۔ پی ایس سی کا چیئرمین بھی اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کے بغیرلگایا گیا۔ صحافیوں کے مسائل سے بھی بخوبی آگاہ ہوں پریس فائونڈیشن میں نے بنائی ۔ صحافیوں کے مسائل حل کرینگے۔عمران خان نے پورے آزادکشمیر کیلئے ہیلتھ کارڈ کی منظوری دیدی ہے بہت جلد سب کو کارڈز ملیں گے۔یہ سہولت ترقی یافتہ ممالک میں بھی نہیں ہے۔بلین ٹری منصوبہ وفاقی حکومت نے دیا۔ وادی نیلم میں اسے کے تحت ہرن پارک اور بھمبر میں نیشنل پارک بنے گا۔ زراعت کے بھی 2.3بلین کا بڑا منصوبہ وفاقی حکومت نے دیدیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آزادکشمیر کی حیثیت ختم کرنے کی کوئی بات نہیں ہورہی ہے۔ ہم طرح کے کسی اقدام کی حمایت نہیں کرینگے ۔انہوں نے سوال کے جواب میں کہاکہ میرپورکے عوام سمجھتے ہیں کہ نئے بورڈز کے قیام سے بورڈ تقسیم ہو جائیگا تاہم عوامی ضرورت کیمطابق نئے بورڈز کے قیام پر بات ہوسکتی ہے۔ انہوں نے سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیر کونسل کو ختم نہیں ہونا چاہیے ۔ تیرہویں ترمیم میں بہتری ہو سکتی ہے۔۔۔۔۔

close