یورپی سیٹلائٹس نے سورج کو ’گرہن‘ لگا دیا
(نیوز ڈیسک) یہ تحریر حیرت انگیز سائنسی کامیابی، سورج کی حرارت، طوفان اور روشنی کے بارے میں نئی معلومات پر مبنی ہے
ہم اس مضمون میں آپ کو ایک حیرت انگیز سائنسی کامیابی کے بارے میں بتائیں گے جہاں یورپی خلائی ادارے نے دو سیٹلائٹس کو اتنی باریکی سے زمین کے گرد چلایا کہ انہوں نے خود ایک مصنوعی سورج گرہن بنایا۔ اس کا مقصد سورج کی بیرونی پرت، جسے کورونا کہتے ہیں، کو لمبے وقت کے لیے دیکھنا اور اس کی تحقیق کرنا ہے۔ اس مصنوعی سورج گرہن سے ہمیں سورج کی خاص باتیں سمجھنے، زمین پر اس کے اثرات سے بچاؤ کرنے اور نئی خلائی ٹیکنالوجی سیکھنے میں مدد ملے گی۔ آئیں، ہم آسان الفاظ میں جانتے ہیں کہ یہ مشن کیا ہے اور اس سے ہمیں کیا فائدے حاصل ہوں گے۔
سورج گرہن وہ قدرتی منظر ہوتا ہے جب چاند زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے اور سورج کا پورا یا جزوی حصہ چھپ جاتا ہے۔ قدرتی سورج گرہن کے دوران ہم چند منٹوں کے لیے سورج کی بیرونی پرت یعنی کورونا کو دیکھ پاتے ہیں جو عام دنوں میں نظر نہیں آتی کیونکہ سورج کی روشنی اس سے زیادہ تیز ہوتی ہے۔
لیکن اب یورپ کے دوسیٹلائٹس نے زمین سے ہزاروں میل اوپر، اتنی باریکی سے ایک ساتھ چل کر خود ایک مصنوعی سورج گرہن بنایا ہے۔ ایک سیٹلائٹ سورج کو روک کر روشنی کو چھپاتا ہے اور دوسرا اس موقع پر کورونا کو دیکھتا ہے۔ یہ سیٹلائٹس ایک دوسرے سے صرف 150 میٹر (تقریباً 492 فٹ) دور ہیں اور ان کی جگہ کا تعین اتنی باریکی سے ہوتا ہے کہ وہ ملی میٹرز کے حساب سے بالکل ٹھیک جگہ پر رہتے ہیں۔
یہ کام خودکار نظام سے چلتا ہے، جس میں GPS، ستاروں کی روشنی سے مقام معلوم کرنا، لیزر اور ریڈیو سگنلز استعمال ہوتے ہیں۔
اس مشن کا نام ’Proba-3‘ ہے جس پر تقریباً 21 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔ اب تک یہ سیٹلائٹس دس بار مصنوعی سورج گرہن بنا چکے ہیں، جن میں سب سے طویل پانچ گھنٹے کا تھا۔
یہ مشن ہمیں سورج کے راز سمجھنے، زمین پر پڑنے والے سورج کے اثرات سے بچاؤ کرنے، اور خلائی تحقیق میں نئی تکنیکیں سیکھنے میں مدد دے گا۔ جس سے ہماری روزمرہ زندگی، ہماری بجلی اور کمیونیکیشن کی سہولتیں بہتر اور محفوظ رہیں گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں