سسرالیوں کے ہاتھوں حاملہ بہو کےقتل کیس کی تحقیقات میں چونکا دینے والے انکشافات

سیالکوٹ: ڈسکہ میں سسرالیوں کےہاتھوں بہو کےقتل کیس کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ہے۔

پولیس کے مطابق ملزمہ صغراں کے ہمسایوں کا سی سی ٹی وی کیمرہ اور ڈی وی آر تحویل میں لیا گیا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج سےتصدیق ہوئی کہ مقتولہ زارا گھر سے باہر نہیں گئی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ بازار سے بھی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی ہیں، فوٹیج سے تصدیق ہوتی ہے کہ نوید اور ملزمہ نے ٹوکہ اور چھری خریدی، تمام ویڈیوز فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کیلئے فرانزک لیب بھجوائی جائیں گی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولہ کے زیراستعمال 4 موبائل فون کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

پولیس کے مطابق ملزمہ صغراں ، بیٹی یاسمین اور نواسا عبداللہ مقدمہ میں گرفتار ہیں اور شناخت کیلئے خاتون کی لاش کے سیمپلزلاہور فرانزک لیب میں بھجوا دیےگئے، ڈی این اے سے لاش کی حتمی شناخت کی جائے گی۔

واضح رہے کہ ڈسکہ کے گاؤں کوٹلی مرلاں میں 2 روز قبل گھریلو ناچاقی پر سسرالیوں نے بہو کو قتل کیا اور لاش کے ٹکڑے کرکے بوری میں ڈال کر نالے میں پھینک دیا تھا۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق گوجرانوالہ کے رہائشی پولیس اے ایس آئی شبیر احمد کی بیٹی زاراہ کی شادی 4 سال قبل خالہ زاد قدیر سے ہوئی تھی، سعودی عرب میں مقیم قدیر زارا کو بھی ساتھ لے گیا تھا تاہم زارا پاکستان آتی جاتی رہتی تھی اور اڑھائی سال قبل زارا کے بیٹے شافع کی پیدائش ہوئی۔

شادی کے بعد قدیر سارے پیسے بیوی کے اکاؤنٹ میں بھجوانے لگا تو ساس اور بہو میں جھگڑے شروع ہوگئے۔صغراں نے پہلے بہو کے کردار پر الزامات لگا کر طلاق دلوانے کی کوشش کی اور ناکامی پر بیٹی یاسمین کےساتھ مل کر قتل کا منصوبہ بنا لیا۔

ڈیڑھ ماہ پہلے زارا پاکستان آئی تو ماں بیٹی نے لاہور کے رشتے دار نوجوان نوید کو اٹلی بھجوانے کا کہہ کر ساتھ ملا لیا، ملزمان نے زارا کو پہلے چہرے پر تکیہ رکھ کر قتل کیا اور پھر لاش کے ٹکڑےکیے جب کہ ملزمان نے شناخت چھپانے کے لیے چہرے کو آگ سے جلا دیا۔

لاش 5 بوریوں میں ڈال کرملزم نوید واپس لاہور چلا گیا جب کہ ملزمہ صغراں نے بیٹی اور نواسے کی مدد سے بوریاں نالے میں پھینکیں۔زارا کے والد نے پولیس کو بیٹی کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی جس پر پولیس نے ملزمہ کے نواسے کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی تو اس نے سارا سچ اگل دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں