لاہور (پی این آئی) پٹرول کی قیمت کی ٹرپل سینچری مکمل کرنے کی تیاریاں۔ عید سے قبل عوام کو مہنگائی کا تگڑا جھٹکا دیے جانے کا امکان ہے۔ حکومت کی جانب سے فوری طور پر پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی عائد کیے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
فوری طور پر جنرل سیلز ٹیکس عائد کرکے پٹرول کی قیمت کو 300 سے اوپر لے جایا جاسکتا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی منظوری کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا 31 مارچ کی شب کو اعلان ہو گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک جانب عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہوا ہے تو دوسری جانب آئی ایم ایف کے جی ایس ٹی اور پٹرولیم لیوی بڑھانے کے مطالبات پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ صرف عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھنے کا اثر صارفین تک منتقل کیا جائے تو یکم اپریل سے پٹرول کی قیمت میں 9 روپے 50 پیسے اضافے کا امکان ہے۔اس ممکنہ اضافے کے بعد نئی قیمت 279 روپے 75 پیسے سے بڑھ کر 289 روپے 25 پیسے ہو جائے گی۔ جبکہ ڈیزل کی قیمت 0.86 روپے کے اضافے کے ساتھ 285.56 روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔ جبکہ اگر آئی ایم ایف مطالبے پر پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی اور پٹرولیم لیوی بڑھائی گئی تو اس سے پٹرول اور ڈیزل مہنگا ہونے کے تمام ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے۔ ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ حکومت پٹرولیم لیوی کو 60 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
یوں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں پٹرولیم لیوی کی مد میں 40 روپے کا اضافہ ہو سکتا ہے۔پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں حالیہ برسوں میں متعدد ایڈجسٹمنٹ دیکھنے میں آئی ہے جن میں مالی سال 2023 کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ابتدائی طور پر جولائی 2022 میں پٹرول پر پیٹرولیم لیوی 20 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی تھی جس کے بعد نومبر 2022 میں اسے بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر کر دیا گیا تھا اور ستمبر 2023 تک مزید بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کر دیا گیا تھا۔ دوسری جانب آئی ایم ایف کے مطالبے پر حکومت اگر پٹرولیم مصنوعات پر 18 فیصد جی ایس ٹی عائد کرتی ہے تو اس سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 50 روپے اضافے کا امکان ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں