کوئٹہ (پی این آئی) کوئٹہ کی مقامی عدالت نے تاجر کی رقم واپس نہ کرنے پر ڈائریکٹر ایف آئی اے بلوچستان کی گاڑی تحویل میں لینے کے احکامات جاری کر دیے۔
ایف آئی اے نے تقریباً چار سال قبل شمس الدین نامی تاجر سے ایک کروڑ روپے سے زائد کی رقم حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرنے کے شبے میں پکڑی اور ان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ تاہم عدالت نے معمولی جرمانہ لگا کر ضبط شدہ رقم تاجر کو واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔ رقم واپس نہ ملنے پر شمس الدین نے سیشن جج کوئٹہ پذیر احمد بلوچ کی عدالت میں ایف آئی اے کے خلاف درخواست دائر کی۔
درخوست گزار نے الزام لگایا کہ ان کی ضبط شدہ رقم واپس نہیں کی جا رہی اور ایف آئی اے افسران نے یہ رقم خورد برد کر لی ہے۔درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر عامر لہڑی نے بتایا کہ شمس الدین کو آدھی رقم مل گئی تھی اور 52 لاکھ روپے گزشتہ چار سالوں سے واپس نہیں کیے جا رہے تھے۔ ایف آئی اے اہلکار کبھی بہانہ بناتے کہ رقم ایف آئی اے کے مال خانے سے چوری ہوگئی کبھی کوئی اور جواز پیش کرتے جس پر عدالت نے ان پر برہمی کا اظہار کیا۔
گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمر سعید پیش ہوئے اور عدالت سے رقم کی واپسی کے لیے گیارہ بجے کا وقت مانگا۔مقررہ مہلت گزرنے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو ایف آئی اے افسر پیش نہیں ہوا جس پر سیشن جج پذیر احمد نے ڈائریکٹر ایف آئی اے بلوچستان زون کی گاڑی تحویل میں لینے کا حکم دیا۔اپنے فیصلے میں عدالت نے لکھا کہ عدالت کی جانب سے متعدد مواقع دینے کے باوجود ہنڈی کے شبے میں شہری سے لی گئی رقم واپس نہیں کی جا رہی ہے۔عدالت نےاس بابت سول ناظر کو احکامات دیے کہ وہ ایس ایس پی کوئٹہ پولیس کی معاونت سے ڈائریکٹر ایف آئی اے کی گاڑی تحویل میں لے کر 16 فروری کو اگلی سماعت پر پیش کرے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں