الشفاء ٹرسٹ ہر سال 50 ہزار موتیا کے مفت آپریشن کرتا ہے، مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، حکومت آگے آئے، پروفیسر ڈاکٹر صبیح الدین

راولپنڈی (آئی این پی )الشفاء ٹرسٹ ہر سال پچاس ہزار موتیا کے مفت آپریشن کرتا ہے۔ آبادی بڑھنے سے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔حکومت آگے آئے۔الشفا ٹرسٹ الشفائ￿ ٹرسٹ آئی پاسپٹل نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور اوسط عمر میں اضافے کے ساتھ ملک میں موتیا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ملک میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں بھی اضا?فہ ہو رہا ہے جس سے موتیا کی شرح بھی رہی ہے۔

الشفائ￿ ٹرسٹ آئی ہسپتال راولپنڈی میں موتیا کے شعبہ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر صبیح الدین نے کہا ہے کہ اس بیماری کا تعلق عمر سے ہے اس لئے اس پر قابو نہیں پایا جا سکتا ہے اور یہ کہ آپریشن کے بعد موتیا کے دوبارہ ظاہر ہونے کی با غلط ہے۔ اس کا آپریشن صرف اس وقت کرنا چاہیے جب بینائی معمول کی سرگرمیاں کرنے کے لیے بہت کم ہو جائے۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ موتیا کی سرجری کا فیصلہ کرنے سے پہلے، ماہر امراض چشم سے رائے لینی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ موجودہ وسائل بڑھتے ہوئے مریضوں کے لئے ناکافی ہیں اس لئے حکومت آگے آئے، اس شعبہ میں کام کرنے والے تمام اداروں کی مدد کرے اور ضلعی سطح تک تمام سرکاری ہسپتالوں میں امراض چشم کے شعبوں کو بہتر بنائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ الشفائ￿ ٹرسٹ آئی ہسپتال میں تیس ایئر کنڈیشنڈ آپریشن تھیٹرز، پچیس ماہر ڈاکٹر، چھ اینستھیٹسٹ، اور جدید ترین تشخیصی سہولیات موجود ہیں اور روزانہ تقریباً 90 سے 100 سرجری کی جاتی ہیں۔ آؤٹ ریچ پروگرام کے تحت دور دراز کے علاقوں میں سرجیکل کیمپ لگائے جاتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 100 سرجری کی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پیچیدہ کیسز کے علاج کے لیے بہترین سہولیات اور ڈاکٹر موجود ہیں۔ امراض چشم اور موتیابند کی سرجری ہسپتال کے سب سے بڑے شعبے ہیں، جو آنکھوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو خصوصی دیکھ بھال فراہم کرتے ہیں۔یہ شعبے 60% مریضوں کو نمٹا دیتا ہے اور ابقی مریضوں کو مزید علاج کے لیے دوسرے شعبوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر صبیح الدین نے کہا کہ جو لوگ اس کی استطاعت رکھتے ہیں انہیں لیزر علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ الشفائ￿ ٹرسٹ آئی ہسپتال میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور مہارت سستے داموں دستیاب ہے۔ہمارے پاس بغیر بلیڈ کے جراہی کرنے کے جدید مشینیں اور ماہرین موجودہیں اور عینک کی ضرورت ختم کرنے کی سہولت بھی دستیاب ہے۔واضح رہے کہ راولپنڈی، سکھر، کوہاٹ، مظفرآباد اور چکوال کے الشفائ￿ آئی ہسپتالوں میں ہر سال پچاس ہزار مریضوں کی مفت سرجری کی جاتی ہے۔ لیکن مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور سہولیات ناکافی ہیں۔حکومت کو آگے آنا چاہیے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں