اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویزالہی کو رہائی کے فوری بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔پرویز الہی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر پولیس لائن اسلام آباد سے رہا کیا گیا تھا، اسلام آباد پولیس اور ایف آئی اے نے دوبارہ حراست میں لیا۔پولیس پرویز الہی کو دوبارہ پولیس لائنز کے اندر لے گئی۔ سابق وزیراعلی پنجاب کو اپنے وکیل عبدالرزاق ایڈووکیٹ کی گاڑی میں گھر روانہ ہونا تھا۔
پرویزالہی کے وکیل عبدالرزاق ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دن دیہاڑے پرویزالہی کواغوا کر کے نامعلوم جگہ لے گئے، اس وقت تمام حدیں کراس ہو چکی ہیں، یہ آئین وقانون کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم عدالتی فیصلے کے بعد حکم نامہ لے کر چودہری پرویزالہی کی رہائی کیلئے پولیس لائنز آئے تھے۔عبدالرازق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ پرویزالہی کو پولیس لائنز کے باہر سے گرفتار نہیں گاڑی سمیت اغوا کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی پرویزالہی میری گاڑی میں بیٹھ کر پولیس لائنز سے باہر آئے تو کچھ لوگ راستہ بند کرکے کھڑے تھے۔دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہی کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری سے متعلق وضاحت جاری کردی۔ترجمان پولیس کے مطابق چوہدری پرویزالہی کو تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے میں حراست میں لیا گیا ہے، ان کو جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ تھانہ سی ٹی ڈی میں پرویزالہی کیخلاف3ستمبر کو مقدمہ درج کیا گیا تھا، پولیس لائنز کے باہرسے سی ٹی ڈی اہلکاروں نے پرویزالہی کو گرفتار کیا۔پولیس کے مطابق پرویزالہی کو تھانہ سی ٹی ڈی نے مقدمہ نمبر3/23میں گرفتار کیا، پرویزالہی کو کل انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ادھر پمز اسپتال سے ڈاکٹرز کی ٹیم پرویزالہی کے چیک اپ کیلئے پولیس لائنزپہنچ گئی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت میں پرویزالہی کا تھری ایم پی او معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا، جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے بھی پرویز الہی کے معاملے پر سماعت کی اور اسلام آباد کے چیف کمشنر اور آئی جی جو حکم دیا ہے کہ پرویز الہی کو لے کر بدھ کے روز عدالت کے سامنے پیش ہوں۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پرویزالہی کی ایم پی او آرڈر کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔اس موقع پر پرویزالہی کے وکیل نے کہا کہ پرویز الہی تین ماہ سے جیل میں ہیں، وہ کیسے نقص امن کے حالات پیدا کرسکتے ہیں، انہوں نے چار ماہ سے کوئی بیان تک نہیں دیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پرویزالہی کومنگل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ اس کیس میں توہین عدالت اور محکمانہ کارروائی ہوگی۔دوسری جانب قومی احتساب بیورو(نیب) نے یکم ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ کا پرویز الہی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم چیلنج کردیا ہے۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ میں پرویزالہی کی بازیابی کا کیس منگل کی کازلسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں