سائفر کیس میں عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ کی تفصیلات سامنے آگئیں

اسلام آباد(انٹرنیوز)ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ 15 اگست کو ایف آئی اے نے عدالت سے تفتیش کی اجازت لی، اور دوران تفتیش چیئرمین پی ٹی آئی کو کیس میں ملوث پایا، عدالت سے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے مسترد کرکے جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کا جسمانی ریمانڈ نہ ملنے پر قانونی تحفظات ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس میں ان کے 16 اگست کے جوڈیشل ریمانڈ کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ 15 اگست کو ایف آئی اے نے عدالت سے سائفر کیس کی تفتیش کی اجازت لی، دوران تفتیش چیئرمین پی ٹی آئی کو کیس میں ملوث پایا۔ذرائع ایف آئی اے کے مطابق 16 اگست کو عدالت سے چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور چیئرمین پی ٹی آئی کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا۔ ایف آئی اے کو چیئرمین پی ٹی آئی کا جسمانی ریمانڈ نہ ملنے پر قانونی تحفظات ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے عدالت سے تفصیلات حاصل نہیں کیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے 6 وکلا آج جیل میں گئے، جن میں سے بیرسٹر سلمان سے عمران خان نے آج جیل میں الگ ملاقات کی، اور سائفر کیس میں سلمان صفدر کو لیڈ کونسل مقرر کردیا۔واضح رہے کہ سائفرکیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جوڈیشل ریمانڈ آج مکمل ہوا، اور اٹک جیل کے اندر ہی سائفر کیس کی سماعت ہوئی۔عمران خان کو جج ابوالحسنات کے روبرو پیش کیا گیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری لگانے کے بعد اُن کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔یاد رہے کہ وزارت قانون نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر گزشتہ روز منگل 30 اگست کو اٹک جیل میں سماعت کی خصوصی اجازت دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں