کراچی سے چھینے گئے موبائلز کی ’پیچنگ‘ کے بعد دوبارہ فروخت کا نیا کاروبار

کراچی(آئی این پی)کراچی سے چھینے گئے موبائل فونز کی ’پیچنگ‘ کے بعد دوبارہ فروخت کا نیا دھندا شروع ہوچکا ہے۔مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی موبائل فون کا آئی ایم ای آئی نمبر صرف 500 سے ایک ہزار روپے میں تبدیل کردیا جاتا ہے، ا?ئی ایم ای ا?ئی نمبر چیک کرنے کی ویب سائٹس، سی پی ایل سی یا ماہر ٹیکنیشنز ہی پیچ موبائل کا اصل آئی ایم ای آئی نمبر چیک یا بحال کرسکتے ہیں۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق پیچ شدہ موبائل فون اصل قیمت سے 10 سے 15 ہزار روپے سستا مل جاتا ہے اور ایسے موبائل فون خریدتے وقت عام شہری قطعی طور پر شناخت نہیں کرسکتا اور ایسے شہری دکانداروں کے ہاتھوں لْٹ جاتے ہیں، نوسر بازی سامنے ا?نے پر شہری مارکیٹوں میں موجود غنڈہ عناصر کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، یہ دھندا بالکل ایسے ہی ہے جیسے کہ چھینی یا چوری کی گئی کسی گاڑی کے انجن اور یا چیسز نمبرز ٹیمپرنگ کر کے بدل دیے جاتے ہیں۔فرق یہ ہے کہ گاڑی کا اصل چیسس نمبر بحال کرنا مشکل ہوتا ہے جب کہ سوفٹ ویئر کی مدد سے موبائل فون کے تبدیل شدہ ا?ئی ایم ای ا?ئی نمبر کو بحال کرنا ا?سان ہوتا ہے۔ذرائع کے مطابق سستے موبائل فون پیچنگ کے لیے مافیا کا عام ہدف ہوتے ہیں، موبائل فون پیچ کرنے والے مافیا اورنگی ٹاؤن، بنارس، قائد آباد، سخی حسن اور صدر کی مارکیٹوں میں موجود ہیں جب کہ پولیس یا سرکاری ایجنسیوں سے قربت رکھنے والے دکاندار پیچ شدہ موبائل فون بڑی دیدہ دلیری سے فروخت کر رہے ہیں۔موبائل مارکیٹوں میں ایسے مخصوص دکانداروں کی پولیس اور اداروں سے ملی بھگت دیکھی گئی ہے، چھینے گئے موبائل فون کی بڑی تعداد کراچی سے کاروں یا بسوں کے ذریعے کوئٹہ اسمگل کر دی جاتی ہے۔کوئٹہ میں موبائل فونز کی پیچنگ کی غیر قانونی بڑی ورکشاپس کام کر رہی ہیں جن موبائل فونز کی پیچنگ نہیں ہو پاتی انہیں افغانستان اسمگل کر دیا جاتا ہے۔مارکیٹ میں یہ موبائل پیچ فون، فلیشی فون، پی ٹی اے پیچ، وی آئی پی پی ٹی اے اپرووڈ یا لائف ٹائم پی ٹی اے اپرووڈ فون کے نام لے کر فروخت کیے جاتے ہیں۔سکیورٹی کے حوالے سے پیچ شدہ موبائل فون غیر محفوظ ہوتے ہیں، ڈیٹا محفوظ نہیں ہوتا، فوٹوز فائل فولڈرز سب رسک پر ہوتے ہیں۔ دوبارہ فروخت کرنے جائیں تو ڈیٹا یا فوٹوز نہیں ہوتے، پیچ شدہ بیشتر موبائل فون پر اپڈیٹس نہیں ا?تیں، سگنلز بھی نہیں ا?تے یا بہت کمزور سگنل آتے ہیں۔ کچھ فون میں پیچنگ عارضی ہوتی ہے اس فون کو ری اسٹارٹ کریں تو پرانا آئی ایم ای آئی نمبر بحال ہو جاتا ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شہری استعمال شدہ موبائل فون خریدتے وقت اس کا ڈبہ ضرور طلب کریں، آئی ایم ای آئی کو کراس چیک کرنے کے لیے پی ٹی اے کے ایپ “ڈی ار بی ایس” یا آئی ایم ای آئی انفو ویب سائٹ پر میچ کریں، اور شک ہونے کی صورت میں سی پی ایل سی سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں