صوبائی وزیر کی برطرفی پر گورنر اور نگران وزیر اعلیٰ میں اختلاف

پشاور(آئی این پی) خیبرپختونخوا کے نگران وزیراعلی محمد اعظم خان نے گورنر کی جانب سے صوبائی وزیر صنعت عدنان جلیل کو کابینہ سے فارغ کرنے سے متعلق سمری پر اٹھائے گئے اعتراضات کو بلاجواز قراردیتے ہوئے وزیر کو مذکورہ عہدے سے ہٹانے کے لیے سمری دوبارہ گورنر کو ارسال کردی۔وزیراعلی کی جانب سے گورنر کو دوبارہ ارسال کی گئی سمری میں کہاگیا ہے کہ گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے نگران صوبائی وزیر عدنان جلیل کو ان کے عہدہ سے ہٹانے سے متعلق وزیراعلی کی سمری پر جو اعتراضات اٹھائے گئے، ان کا مشیروں ومعاونین خصوصی کی تقرری سے متعلق ایکٹ 1999کی روشنی میں تفصیلی جائزہ لیاگیا۔

نگران حکومت آئینی طور پر حاصل اختیارات کے تحت کام کررہی ہے اور کسی بھی وزیر کو اس کے عہدہ سے ہٹانا ایک انتظامی معاملہ ہے جس کے حوالے سے کسی بھی قسم کا کوئی مالی بوجھ نہیں پڑے گا کیونکہ یہ محکموں کی وزرا کے مابین تقسیم اور ردوبدل کا معاملہ ہے جو صوبائی حکومت کے رولز آف بزنس 1985 کے تحت صوبائی حکومت کرسکتی ہے۔وزیراعلی کی جانب سے گورنر کو ارسال کی جانے والی سمری میں واضح کیاگیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 105کے تحت گورنر کابینہ اور وزیراعلی کی ایڈوائس کے مطابق فرائض کی انجام دہی کریں گے، اس لیے گورنر عدنان جلیل صوبائی وزیر برائے صنعت ، کامرس اور فنی تعلیم کو ان کے عہدہ سے ڈی نوٹیفائی کریں اور مطیع اللہ جو اس وقت وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے کھیل وامور نوجوانان کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔اعظم خان کی جانب سے بھیجی جانے والی سمری میں انھیں صوبائی وزیر مقرر کرتے ہوئے کھیل اور امور نوجوانان کے ساتھ صنعت اور کامرس کے محکموں کے قلمدان بھی ان کے حوالے کیے جائیں جبکہ اشرف اللہ ولد یاقوت خان کو وزیراعلی کا معاون خصوصی مقرر کرتے ہوئے فنی تعلیم کے محکمہ کا قلمدان سونپا جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں