ق لیگ نے ن لیگ کیساتھ 15سے 20نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا امکان ظاہر کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء چودھری شافع حسین نے کہا ہے کہ ن لیگ کے ساتھ 15سے 20 سیٹوں پر ایڈجسٹمنٹ کریں گے، آگے چل کر استحکام پاکستان پارٹی سے بھی ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے۔

 

 

 

چودھری شافع حسین کا کہنا ہے کہ سیاست اپنی اپنی یہ مونس الٰہی کا فیصلہ تھا۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے معاملات بہتر ہوگئے ہیں۔ ہم نے وزیراعظم کیلئے کوئی نام نہیں دیا، ہم سے ابھی کوئی نام نہیں مانگا گیا اور نہ ہی مشاورت ہوئی۔ آگے چل کر استحکام پاکستان پارٹی سے بھی ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے۔گجرات میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کا زیادہ ووٹ ہے۔ پی ٹی آئی سٹی یوتھ ونگ کا صدر ق لیگ میں شامل ہورہا ہے۔ن لیگ کے ساتھ 15سے 20 سیٹوں پر ایڈجسٹمنٹ کریں گے، شہبازشریف سے ملاقات میں معاملہ اٹھایا تھا۔ دوسری جانب پی ڈی ایم کی قیادت نے نگران وزیراعظم کے لیے مشاورت شروع کر دی ہے، نگران وزیر اعظم کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل حکومتی اتحاد میں الیکشن کے حوالے سے اختلاف رائے سامنے آیا تھا، پیپلز پارٹی وقت پر الیکشن جبکہ مولانا فضل الرحمن موجودہ اسمبلیوں میں ایک سال کی توسیع کے خواہشمند تھے تاہم اب حکمران اتحاد میں اس حوالے سے معاملات طے پا چکے ہیں جس کے بعد نگران وزیراعظم کے تقرر کے لیے پی ڈی ایم قائدین نے مشاورت شروع کر دی۔

 

 

 

موجودہ اسمبلی آئینی مدت پوری ہونے پر نگران وزیراعظم کو ذمہ داری سونپ دی جائے گی۔حکومتی اتحاد کے رہنماؤں کے مابین ہونے والی مشاورت میں نگران وزیراعظم کے لیے کئی نام زیر غور ہیں، اتفاق ہونے کی صورت میں نام سامنے لایا جائے گا ۔ جب کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کو 8 اگست کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دے دی۔یہ بات وفاقی وزیر تجارت و رہنماء پاکستان پیپلزپارٹی نوید قمر نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو 8 اگست کو تمام اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دے دی ہے، اسسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت کو کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات چاہتی ہے، انتخابی اصلاحات میں آر ٹی ایس سسٹم جیسے معاملات اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے ضروری ہے۔ نوید قمر کا کہنا تھا کہ موجودہ سیٹ اپ میں مزید توسیع کی حمایت نہیں کرتے اور نگران سیٹ اپ کسی صورت آئینی مدت سے آگے نہیں جانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ اسمبلی میں توسیع پر قانون سازی پر اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں