مظفرآباد(پی این آئی)آزاد کشمیر کے حسیب الرحمان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ کشتی کا انجن خراب ہوا تو ایک بحری جہاز نے آکر مسافروں کی مدد کی لیکن اگر وہ ریسکیو کرتے تو بہتر ہوتا، انہوں نے ہمیں پانی اور بسکٹ دیے اور چلے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ لوگوں نے مدد کے لیے بھی پکارا لیکن انہوں نے نہ سنا، کشتی ڈوبنے کے بعد دوستوں کو آوازیں دیں لیکن اندھیرے میں کوئی جواب نہیں آیا۔ حسیب الرحمان کا کہنا تھاکہ ایک بحری جہاز ریسکیو کرنے کے لیے آیا تھا،
وہ بھی ایک سے ڈیڑھ کلومیٹر دور چلا گیا۔ یاد رہے کہ غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کے خواہشمند تارکین وطن کی کشتی 14 جون کو یونان کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہو کر ڈوب گئی تھی۔ ابتدائی طور پر کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہوئے تھے بعد ازاں 4 مزید لاشیں ملیں تھیں جس کے بعد اموات کی تعداد 82 ہوگئی اور104 کو بچالیاگیاتھا جن میں سے 12 کا تعلق پاکستان سے ہے۔ کشتی میں پاکستانی، مصری، شامی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 750 تارکین وطن سوار تھے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کشتی میں سوار پاکستانیوں کی اب تک کی تعداد 350 ہے جب کہ 281 فیملیز نے رابطہ کیا ہے کہ ان کے بچے اس حادثے کا شکار ہو سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں