لاہور (پی این آئی) پولیس کی جانب سے جسٹس مظاہر نقوی سے بدتمیزی کیے جانے کا انکشاف، گزشتہ برس نومبر میں لاہور میں ایک نجی گاڑی میں دوران سفر پولیس نے گاڑی روک کر سپریم کورٹ کے سینئر جج سے بدتمیزی کی، ویڈیو بھی بنائی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی کے اہل خانہ نے ان کے خلاف کیخلاف ریفرنس جھوٹ پرمبنی قرار دے دیا۔جسٹس مطاہر علی کے اہل خانہ نے یہ موقف اپنایا ہے کہ جسٹس مظاہر کیخلاف ریفرنس بدنیتی، گمراہ کن اور جھوٹ پرمبنی ہے،ان کی آڈیو کٹ پیسٹ کے طریقے سے بنائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس مظاہرنقوی اور ان کا پوتا10نومبر2022کو نجی گاڑی میں جارہے تھے کہ اس دوران پولیس نے کالے شیشے ہونے کی وجہ سے گاڑی رکوائی اور جسٹس مظاہر نقوی سے بدتمیزی کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس مظاہرعلی نقوی کے روکنے کے باوجود پولیس اہلکاروں نے ویڈیو بنانا شروع کردی، جسٹس مظاہر کےکال کرنے پرپولیس افسران اور سیکریٹری اسمبلی محمد خان پہنچ گئے۔ سیکریٹری اسمبلی محمد خان نے واقعےسے متعلق اس وقت کے وزیراعلیٰ پرویزالٰہی کو آگاہ کیا، سیکریٹری اسمبلی محمد خان نے جائےقوعہ سے پرویزالٰہی سے اپنے فون پربات کرائی۔
خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی نے محمد خان کے فون پر بات کرتے ہوئے جسٹس مظاہرنقوی سے معذرت کی، پرویز الٰہی نے کسی کیس کے سلسلےمیں اپنے وکیل سے کہیں بات کی ہوگی، پرویزالٰہی کے اپنے وکیل اور جسٹس مظاہر نقوی سے گفتگو کو جوڑ کر آڈیو کلپ بنایا گیا۔ جوآڈیو وائرل کی گئی کٹ پیسٹ ہے اور ذاتی مفاد کیلئےاس کی اینگلنگ کی گئی ہے، جسٹس مظاہر علی نقوی جس بینچ میں ہیں اس میں سینئر جج بھی موجود ہیں، بینچ بنانا اورکیس لگانا چیف جسٹس کا اختیار ہے جسٹس مظاہر نقوی کا نہیں۔خاندانی ذرائع کے مطابق وکیل میاں داؤد نےجو بیٹی کی فیس کے الزامات لگائے وہ سراسرغلط ہیں، جسٹس مظاہرعلی نقوی نے اپنی تنخواہ کے اکاؤنٹ سے دو حصوں میں فیس ادا کی، جسٹس مظاہرعلی نقوی نے اسٹیٹ بینک کی باقاعدہ اجازت سے فیس ادا کی۔ اس کے علاوہ جسٹس مظاہرنقوی کے لاہور کینٹ میں گھرخریدنے سے متعلق بھی گمراہ کیا گیا، جسٹس مظاہر نے گوجرانوالہ، لاہورگلبرگ میں اپنے گھر بیچ کرکینٹ میں گھر خریدا، لاہورکینٹ میں خریدا گیا گھر باقاعدہ ایف بی آر ٹیکس ریٹرن میں ڈیکلیئرڈ ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ریفرنس میں جسٹس مظاہر کے گوجرانوالہ، لاہور گلبرگ کے گھروں کا غلط بتایا گیا، ریفرنس میں کہا گیا کہ گوجرانوالہ، لاہور گلبرگ کے گھرابھی بھی جسٹس مظاہر کی ملکیت ہیں جو غلط ہے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق لاہور کینٹ کا گھر بسمہ وارثی کے شوہراور بیٹے کے نام ہونے کے بعد جسٹس مظاہر کے نام ہوا، جن پلاٹوں کا الزام لگایا گیا یہ وہی پلاٹس ہیں جو ہرجج کو قانون کے مطابق ملتے ہیں، جج ان پلاٹس کی ادائیگی اپنی تنخواہوں سے قسطوں کی صورت میں کرتے ہیں۔لاہور کینٹ کا گھرفرنٹ مین کے ذریعےخریدنے کا بھی گمراہ کن الزام لگایا گیا، لاہور کینٹ کے گھر کی مالکن بسمہ وارثی انتقال کرگئی تھیں، قانون کے مطابق لاہورکینٹ کا گھر بسمہ وارثی کے شوہر اور بیٹے کے نام ہوگیا تھا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کوڈ آف کنڈکٹ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزامات کے تحت شکایت گزشتہ روز سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کی گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں