اسلام آباد (پی این آئی) معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ایک سے تین فیصد تک سیلاب ٹیکس (فلڈ لیوی) عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ منی بجٹ لانے کیلئے تجاویز رواں ہفتے تک حتمی شکل اختیار کر لیں گی۔ روزنامہ جنگ میں مہراب حیدر کی خبر کے مطابق سینئر سرکاری عہدیداروں نے بات چیت میں تصدیق کی ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی نے درآمدات کو ریشنلائز کرنے کیلئے گرین سگنل دیدیا ہے اور اب حکومت ایک سے تین فیصد تک فلڈ لیوی عائد کرے گی
تاکہ درآمدات کم کی جا سکیں اور رواں مالی سال کی دوسری ششماہی یعنی جنوری تا جون کے عرصہ کے دوران 60؍ ارب روپے جمع کیے جا سکیں۔ ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار منی بجٹ کی تجاویز کی ایک سے دو دن میں منظوری دیدیں گے جس کے بعد صدارتی آرڈیننس نافذ کیا جائے گا۔ منگل کو تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلئے اہم اجلاس ہوگا۔ اب تک کوئی تجاویز منظور نہیں ہو سکیں کیونکہ حکومت کشمکش کی صورتحال میں مبتلا تھی
کیونکہ پالیسی سازوں کیلئے اضافی ٹیکس نافذ کرنے ایک ایسے موقع پر بہت مشکل تھا جب ملک کو زبردست مہنگائی (StagFlation) کا سامنا ہے۔ کنزیومر پرائس انڈیکس کی بنیاد پر مہنگائی کی شرح 25؍ فیصد ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی میں نمو 5؍ فیصد سے کم ہو کر 2 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ دسمبر 2022ء تک ایف بی آر 225؍ ارب روپے جمع کرنے کا ہدف پورا نہ کر پایا، ہدف 965؍ ارب جمع کرنے کا تھا جبکہ جمع صرف 740؍ ارب روپے ہو پائے۔ حکومت فلڈ لیوی اسلئے نافذ کرنا چاہتی ہے کیونکہ یہ این ایف سی کے تحت فیڈرل ڈویژبل پول کا حصہ نہیں بنے گا لہٰذا اس ٹیکس کے ذریعے اضافی آمدنی صوبوں میں تقسیم نہیں ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں