مذمتی بیانات نے بھارت کا کچھ نہیں بگاڑا، وقت آ گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو سفارتی سطح پر جارحانہ انداز میں اٹھایا جائے، وزیر اعظم آزاد کشمیر کا آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد (پی آئی ڈی) وزیر اعظم آزاد جمو ں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے75 سالہ مذمتی بیانات اور جلسے جلسوں نے ہندوستان کا کچھ نہیں بگا ڑا،اب وقت آ گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو سفارتی محاز پر جارحانہ انداز میں اجاگر کیا جائے، جس کے لیئے وزارت خارجہ میں کشمیر ڈیسک قائم کیا جائے، جس میں سٹیٹ منسٹر لیول کے افراد شامل ہوں، وزارت خارجہ پاکستان اور آزادکشمیر کے مایہ ناز ماہر یں سفارت کاری پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا جائے جو بہترین سفارتی اسلوب کے ساتھ دنیا کے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر اجاگر کر سکیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد میں وفاقی وزیر امور کشمیر قمر الزمان کائرہ کی میزبانی میں منعقدہ آل پارٹیز کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، آل پارٹیز کانفرنس میں صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود،سابق صدور و وزاء اعظم کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور حریت رہنماء بھی شریک تھے۔آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ ہندوستان کشمیر میں 12لاکھ غیر ریاستی افراد کو ڈومیسائل جاری کر کے آبادی کا توازن بگاڑنے جا رہا ہے،نریندر مودی شدت پسندی کا نشان ہے، گجرات کے مسلمانوں کے لہو سے اس کے ہاتھ رنگین ہیں، شیو سینا کی ذہنیت اور ہندوتواکے نظریات اس کے آنگن میں بڑھک رہے ہیں، نریند مودی نے جموں میں جا کر 20ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کی بات کی جسے کشمیریوں نے اپنی جوتے کی نوک پر رکھا، لیکن وہ اس 20ہزار کروڑ کی عالمی مارکیٹوں میں خوب مارکیٹنگ کر رہا ہے، وہ کشمیر میں سرمایہ کاروں کو لانے کی بات کر رہا ہے، ہم پوچھتے ہیں کہ کشمیریوں کے اس غیض و غضب کے سامنے کون ساسرمایہ دار یہاں سرمایہ کاری کرے گا۔ کشمیر ی اپنی آزادی کے لیے وہ قربانیاں دے چکے ہیں جس کی مثال نہیں ملتی، کشمیریوں کی مائیں شہدا اور غازی جنم دے رہی ہیں، کشمیر کی مائیں آج بھی سید علی شاہ گیلانی، شبیر شاہ،یاسین ملک اور برہان مظفر وانی کے نام پر اپنے بچوں کے نام رکھ رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اصل میں یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا ہم 75سالوں سے جلسے اور جلوس کر کے اس ہندوستان کا کچھ بگاڑ سکے ہیں؟بھارت کا جارحانہ رویہ دیکھئے کہ اس نے کشمیر کا پرنسلی سٹیٹس ختم کیا،آج کشمیر کو جیل میں بدل دیا گیا ہے، جہاں 9لاکھ درندہ صفت فوج کو پہرہ دار بٹھایا گیا ہے،جہاں کوئی چادر اور چار دیواری کا تقدس نہیں، کسی کی عزت محفوظ نہیں ہے۔ کوئی گھر محفوظ نہیں ہے، بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر میں جو درندگی کرنا چاہیں کر لیتے ہیں، میڈیا کو ان کے جرائم تک کوئی رسا ئی حاصل نہیں ہے، یاسین ملک وہ حریت رہنماء ہے جس نے 1991میں مسلح جدوجہد ترک کر کے امن اور سیاسی راستے پر جدوجہد شروع کی، جس کا مطمع نظر یہ تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام کو یہ حق ملے کہ وہ کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ یاسین ملک کو متعدد بار فالج کے حملے ہوئے، آج اس عظیم حریت رہنماء کی 10سالہ بچی رضیہ سلطانہ گزشتہ 8سال سے اپنے والد کے پیار اور لمس کو ترس رہی ہے اور وہ جیل کے اندر قید ہے۔ میر واعظ اور شبیر شاہ کو دیکھیں،اشرف صحرائی قید و بند کی صعبتوں میں اللہ کو پیار ے ہو گئے۔ سید علی شاہ گیلانی جیسے لوگ ہر روز پیدا نہیں ہوا کرتے،وہ صرف کشمیر کی تحریک کے رہبر نہ تھے بلکہ دنیا میں چلنے والی آزادی کی ہر تحریک کے لیے استقامت کا باعث بھی تھے، سید علی شاہ گیلانی نے بستر مرگ پر کہا کہ ہم پاکستانی ہیں،پاکستان ہمارا ہے۔ کشمیر ی بائی چوائس پاکستانی ہیں، ہندوستان گرداسپورکا راستہ انگریز سے حاصل کر کے کشمیر میں داخل ہوا، کشمیر کا کوئی زمینی راستہ ہندوستان کے ساتھ نہیں ہے۔کشمیر کے سارے جغرافیائی اور قدرتی راستے پاکستان سے ملتے ہیں، اسی لیے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، لیکن بھارت بزور طاقت کشمیر پر قابض رہنے پر بضد ہے، اقوام متحدہ میں بھارت کی کمٹمنٹ، جینوا کنونشن کی سراسر خلاف ورزی اور یاسین ملک جیسے لیڈر کو جیل بند کر کیعمر قید اور چھ ماہ بامشقت قید کی سزا، آخر کوئی تو انسانی حقوق ہوتے ہیں!کس جرم میں ایک حریت رہنماء کو سزا دی جا رہی،کیا یاسین ملک کوئی عام قیدی ہے، سردار تنویر الیاس خان نے مزید کہا کہ یاسین ملک کو جیل میں بند کر کے ایسے سزا دینا اقوام عالم کے منہ پر تمانچہ ہے اور ہمارے منہ پر بھی طمانچہ ہے،وزیر اعظم نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کے ہمیں روایتی اقدامات سے ہٹ کر آؤٹ آف دی باکس جانا ہو گا۔ کیوں ہندوستان بد معاشی کر رہا ہے، یاسین ملک کی عمر قید کے بعد وہ میر واعظ اور شبیر شاہ کی طرف جائے گا۔ ان کے عزیز و اقارب، گھر والے کس کر ب سے گزر رہے ہیں۔ کشمیریوں کی مسلح جدوجہد اقوام متحدہ سمیت دنیا کی دیگر تنظیموں کے سامنے جائز قرار دی گئی ہے،وہ اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ کشمیریوں کی جدوجہد کا مرکز و محور پاکستان ہے، درندہ فوج کے سامنے سبز ہلالی پرچم میں کشمیری دفن ہوئے ہیں، ایل او سی پر مقیم کشمیری پاکستان کا دفاعی حصار ہیں، ان کی پشتی بانی کرنی ہو گی۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں