لاہور(آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے پنجاب اسمبلی میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی پر ن لیگ کی جانب سے تشدد، مار کٹائی، لڑائی جھگڑے کے شرمناک رویے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی جیسے ایک جمہوری ایوان میں آئین اور قانون کا جس طرح مذاق اڑایا گیا پاکستان کی پارلیمانی و سیاسی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، آج کے سیاہ دن کے تاریک واقعات کبھی فراموش نہیں ہوں گے جس نے ہماری سیاست کو تشدد، مارکٹائی اور بے ہودہ گالم گلوچ سے ایسے آلودہ کیا کہ اس میں ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کا بھی احترام تو کجا ان سے بدسلوکی کی گئی،
طمانچے مارے گئے اور ان کے بال نوچے گئے، سیاست میں بدتہذیبی کی ایسی بے ہودہ مثال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر چودھری پرویزالٰہی کو ٹارگٹ کر کے غنڈہ گردی سے تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ مجھے دکھ ہوا کہ یہ سب کچھ ایک ایسے شخص کے ساتھ کیا گیا جو اس کا حقدار نہ تھا۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ قرآنی حکم بھی ہے کہ اللہ احسان کرتا ہے اور اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے، چودھری پرویزالٰہی نے مشکل ادوار میں شریف خاندان کے ساتھ ہمیشہ حسن سلوک کیا،
پرویز مشرف دور میں جب دونوں بھائی خاندان کے ساتھ سعودی عرب گئے تو حمزہ شہباز تنہا یہاں تھے، چودھری پرویزالٰہی نے حمزہ شہباز کی ہر ممکن مدد کی یہاں تک کہ ان کی فیکٹریاں بھی چلتی رہیں، حمزہ شہباز نے چودھری پرویزالٰہی سے ایک روز شکایت کی کہ انٹیلی جنس والے میرا پیچھا کرتے ہیں اور میں کسی جگہ کھانا کھانے بھی نہیں جا سکتا، چودھری پرویزالٰہی کے آرڈر پر انہیں سہولت دی گئی، سپیکر کی حیثیت سے چودھری پرویزالٰہی نے نہ صرف حمزہ کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے بلکہ اسمبلی بلڈنگ میں ان کی فیملی میٹنگز کیلئے بھی الگ کمرے مختص کئے اور ان کا ہر طرح خیال رکھا، اسی طرح علیم خان کو جب نیب نے پکڑا تو انہوں نے چودھری پرویزالٰہی سے شکایت کی نیب کسٹڈی میں انہیں ٹوائلٹ کیلئے لائن میں لگنا پڑتا ہے،
چودھری پرویزالٰہی نے ان کی شکایت کا فوری ازالہ کروایا، مجھے یاد ہے کہ ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کے ساتھ پولیس کی بدسلوکی کے ایک واقعہ پر چودھری پرویزالٰہی نے سخت نوٹس لیا تھا اور اسمبلی کا اجلاس کئی روز تک ملتوی رکھا گیا، آئی جی نے ذاتی طور پر اسمبلی آ کر معذرت کی۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ہم نے اور ہمارے خاندان نے سیاست، سماجی تعلقات میں اچھی روایات قائم کی ہیں لیکن اب یوں لگتا ہے کہ سیاست ذاتی دشمنیوں اور مار پیٹ تک چلی گئی ہے، سیاست میں شدت پسندی، انتہا پسندی کے ان رجحانات سے ہم پاکستان اور عوام خصوصاً نوجوانوں کو کیا دے کر جارہے ہیں، میں تو یہی کہوں گا اے قائد! قوم شرمندہ ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں