آزادکشمیر اور نیپرا کے درمیان کمیونٹی انفراسٹریکچر پروگرام اور سی ایس آر کے فنڈز کے استعمال کے ایم او یو پر دستخط

اسلام آباد (پی آئی ڈی) آزادکشمیر ہائیڈرل پراجیکٹس سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی اور معاشی مسائل کے حل کے لیے حکومت آزادکشمیر اور نیپرا کے درمیان کمیونٹی انفراسٹریکچر پروگرام اور کارپوریٹ سوشل رسپانسی بیلٹی (سی ایس آر) کے فنڈز کے استعمال کے حوالے سے ایم او یو پر دستخط ہو گئے۔ جس کے تحت 55ملین ڈالر کی رقم ہائیڈرو پراجیکٹس کی وجہ سے متاثرہ علاقوں پر خرچ ہوں گے ،

ایم او یو سائن کرنے کی تقریب جموں وکشمیر ہاوس اسلام آباد می منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر سردار عبدالقیوم نیازی،چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی،وزیر منصوبہ بندی و ترقیات آزادکشمیر چوہدری محمد رشید،چیف سیکرٹری شکیل قادر خان،سیکرٹری مالیات عصمت اللہ شاہ،سیکرٹری ٹو وزیراعظم سردار ظفر محمود، نیپرا کے لیگل ایڈوائزر عرفان گل ، نیپرا کے سینئر ایڈوائزر ہائیڈرو پراجیکٹس بہادر شاہ،سی آر ایس ہیڈ معروفہ رفیق،سی آر ایس ڈائریکٹر جوریہ جعفر اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی جبکہ ایم او یو پر آزاد کشمیر کی جانب سے سیکرٹری برقیات چوہدری محمد طیب اور نیپرا کی جانب سے لیگل ایڈوائزر عرفان گل نے دستخط کیے۔

آزادکشمیر میں نیلم جہلم پائیڈرل پراجیکٹ،کوہالہ ہائیڈر ل پراجیکٹس،گلپور ہائیڈرل پراجیکٹ اور کروٹ ہائیڈرل پراجیکٹ پن بجلی کے بڑے منصوبے ہیں، یہ منصوبے دریاؤں پر تعمیر کیے گئے ہیں جس سے جہاں ماحولیاتی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔55ملین ڈالر کی رقم ہائیڈل منصوبوں سے متاثر ہونے والی آبادی کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور فلاحی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔ اس موقع پر وزیراعظم آزادکشمیر سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، اداروں کو مضبوط نہیں کیا گیا جس سے ریاست اور عوام کا نقصان ہوا ، ماضی میں بغیر منصوبہ بندی کے منصوبے لگائے گئے ہائیڈل منصوبوں کے اجراءسے قبل ماحولیاتی اور معاشی مسائل کے حل کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہائیڈرل منصوبوں کے لیے دریاوں کے رخ تو تبدیل کر دیئے گئے لیکن ماحولیاتی اور معاشی مسائل پر توجہ نہ دی گئی۔ وزیراعظم سردار عبد القیوم نیازی نے کہا کہ ماحولیاتی مسائل کا تدارک ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے ،ماحولیاتی مسائل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ، تحریک انصاف کی حکومت کی پالیسیاں عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہیں، ریاست ور عوام کے مفاد کو نقصان نہیں پہنچنے دیں گے،

ہم اعلانات پر نہیں عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، ریاست کے عوام کی خدمت اور ریاستی مسائل کا حل یقینی بنائیں گے۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ جو ایم او یو سائن ہوا ہے اس پر موثر انداز میں عمل درآمد کے لیے ریاستی اداروں اور نیپرا کے درمیان کو آرڈینیشن کو مضبوط بنایا جائے جس کے تحت منصوبہ جات کی نشاندہی عمل درآمد،معلومات تک رسائی،شفافیت،منصوبہ جات کا معائنہ اور جائزہ جیسے معاملات کو ایک انسٹیٹیوشنل انداز سے یقینی بنیا جا سکے۔وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ پن بجلی منصوبہ جات جہاں ملکی معیشت کی بڑھوتری کے لیے لازمی ہیں وہاں ان منصوبوں سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی اور سماجی مسائل کے تدارک کے لیے بھی ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اوراس حوالے سے جامع اور موثر حکمت عملی ترتیب دی جانی لازمی ہے۔

دریاؤں کے رخ کی تبدیلی سے آزاد کشمیر میں سنگین ماحولیاتی مسائل پیدا ہوئے ہیں، ماحولیاتی اور معاشی مسائل سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ بندی اشد ضروری ہے۔وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے اس امر پر زور دیا کہ ہائیڈرل کمپنیوں کو اس بات کا پابند بنایا جانا ضروری ہے کہ آمدن کا ایک حصہ متاثرہ آبادیوں کی فلاح و بہبود اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے مختص کریں۔ وزیراعظم نے نیپرا کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔ چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے نیپرا کی جانب سے آزاد کشمیر حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ نیپرا اپنی ذمہ داریاں سمجھتی ہے اور ریگولیٹری اتھارٹی کی حیثیت سے یہ اس کی ذمہ داریوں میں سے ہے کہ جس علاقے میں کوئی پراجیکٹ لگے تو وہاں کے معاشی و معاشرتی مسائل جو اس پراجیکٹ کی وجہ سے بنتے ہیں ان کو حل کرے۔ نہ صرف سی ایس آر اور سی آئی پی میں آزاد کشمیر کے ساتھ تعاون کریں گے بلکہ دیگر متعلقہ امور میں بھی تعاون فراہم کیا جائے گا، تمام مسائل مل کر حل کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں