لاہور (پی این آئی) اینکر پرسن ریحان طارق نے دعویٰ کیا ہے کہ چیئرمین کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کی تنظیموں کو تحلیل کرنے سے پارٹی کی رجسٹریشن منسوخ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ریحان طارق نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے فوری ایکشن لیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی تمام تنظیمیں تحلیل کردیں ۔
تنظیموں کی تحلیل سے قبل نہ تو پارٹی عہدیداران کو چارج شیٹ کیا گیا اور نہ ہی ان کی وضاحت سنی گئی بلکہ عبوری تنظیم کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ یہ ’عبوری نظام‘ اس وقت تک کام کرتا رہے گا جب تک جماعت کا نیا آئین نہیں بن جاتا۔ ، ، آج اسی حوالے سے تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے ٹوئٹ کیا ہے ۔ انہوں نے لکھا ہے کہ پی ٹی آئی تنظیموں کی تحلیل کے بعد! آئین سازی کے لئیے وسیع تر مشاورت کی جائے اور عبوری عہدیداران کی موجودگی میں انٹرا پارٹی الیکشن ہو گا ، ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں ای وی ایم کو بھی استعمال کیا جانا چاہئیے اور بانی چیئرمین جناب عمران خان کے فرمان کے مطابق پی ٹی آئی کو ایک ادارہ بنایا جائے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا پارٹی چیئرمین تنظیم کو تحلیل کرسکتا ہے ؟ کیا اس وقت تحریک انصاف کا آئین وجود ہی نہیں رکھتا ؟ آئین کی معطلی پی ٹی آئی کیلئے کتنی خطرناک ہے ؟ کیا تحریک انصاف آئین معطلی پر کالعدم ہوسکتی ہے ؟ تحریک انصاف کیخلاف الیکشن کمیشن کیا کارروائی کرسکتا ہے ؟ کیا پاکستان تحریک انصاف کا وجود خطرے میں ہے ؟
ان سوالات کے جوابات آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی معاملات پر قائم پی ٹی آئی کی کمیٹی اس وقت چھ برس میں تیسری بار آئین میں تبدیلی کیلئے سر جوڑے بیٹھے ہے ۔ پی ٹی آئی کا خیال ہے کہ 2015 کے آئین میں مناسب تبدیلیاں کرکے پارٹی کا آئین تیار کیا جائے جبکہ پارٹی 2019 کے آئین کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کا سوچ رہی ہے ۔ لیکن اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے سر پر نا اہلی اور پارٹی کو کالعدم قرار دینے کی تلوار بھی لٹک رہی ہے۔ پی ٹی آئی کا آئین معطلی کا فیصلہ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ200 اور 201 کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ کسی بھی پارٹی کی رجسٹریشن میں اس کے آئین کو بنیادی حیثیت حاصل ہے ۔پارٹی کے آئین میں ترمیم کے اختیارات صرف سینٹرل کمیٹی کو حاصل ہیں اور اس کی تفصیلی وضاحت پارٹی آئین کرتا ہے۔ریحان طارق کے مطابق تنظیموں کی تحلیل کے حوالے سے الیکشن ایکٹ 205 میں بھی وضاحت کی گئی ہے ۔
الیکشن ایکٹ2017 کی دفعہ 205 کی ذیلی شق 2 کے تحت پارٹی عہدیداران کو برطرف کرنے سے پہلے ان کو باقاعدہ چارج شیٹ کیا جانا چاہیے او ران کا موقف سننا چاہیے مگرچیئرمین تحریک انصاف نے ایسابالکل بھی نہیں کیا۔ پارٹی کے چیئرمین کو پارٹی کا آئین معطل کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔ پارٹی کے چیئرمین نے پارٹی کے آئین کو معطل کرتے ہوئے پارٹی کی سنٹرل کمیٹی سے منظوری حاصل نہیں کی توپارٹی کی رجسٹریشن الیکشن ایکٹ کی دفعہ 215 کی زد میں آ سکتی ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر پارٹی کے آئین کا وجود ہی نہیں ہے تو تحریک انصاف کی قانونی حیثیت کیا ہوگی ؟ کیونکہ الیکشن کمیشن کسی پارٹی کی رجسٹریشن کرتے ہوئے پارٹی کا آئین ہی مدنظر رکھتا ہے ۔ چیئرمین تحریک انصاف کے ایک فیصلے کے باعث پارٹی کی رجسٹریشن منسوخ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں