دھاندلی کی بدترین مثال قائم، این اے 75ڈسکہ ضمنی الیکشن کی تہلکہ خیز رپورٹ آگئی

اسلام آباد (پی این آئی) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 75 ڈسکہ میں ہونے والے ضمنی انتخابات کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔ الیکشن کمیشن کی انکوائری کمیٹی نے دھاندلی کا ذمہ دار ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر (ڈی آر او) عابد حسین اور ریٹرننگ آفیسر (آر او) اطہر عباسی کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان افسران کی وجہ سے ڈسکہ الیکشن سبوتاژ ہوا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں ڈی آر او، آر او کو آئندہ کوئی انتظامی پوسٹ نہ دینے اور انتخابی ڈیوٹی سے دور رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈسکہ الیکشن سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے مطابق ضمنی انتخابات آزاد، صاف اور شفاف ماحول میں نہیں ہوئے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز محمد اقبال نے انتخابی عمل میں گڑ بڑ کی پلاننگ کیلئے ہونے والے اجلاسوں میں شرکت کی۔ یہ اجلاس اسسٹنٹ کمشنر ہاؤس میں ہوئے جن میں سا بق معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان بھی شریک ہوئیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز نے غیر قانونی طور پر پریزائڈنگ افسروں کو بلایا اور جان بوجھ کر ووٹنگ کا عمل سست کرنے کی ہدایت کی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فرخندہ یاسمین پر اپنے گھر پر غیر قانونی میٹنگ منعقد کرنے کا الزام ثابت ہوا، ان کے خلاف فوجداری اور محکمانہ سخت کارروائی کی سفارش کی جاتی ہے۔

پولیس افسران اور اہلکار غیر قانونی سرگرمیوں میں پوری طرح ملوث تھے، انہوں نے الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی اور الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے۔ پولیس افسر 20 پریذائیڈنگ افسران کو آر او آفس کے بجائے دوسری جگہ منتقل کر کے دباؤ کے تحت نتائج تبدیل کرانے میں ملوث رہے، پولنگ عملے کے مختلف مفادات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔الیکشن کمیشن نے چیف ایگزیکٹو ایجوکیشن سیالکوٹ مقبول احمد شاکر کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی ہے۔ ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے نا اہلی اور جانبداری کا مظاہرہ کیا۔ انکوائری کمیٹی نے این اے 75 ضمنی الیکشن کو سبوتاژ کرنے میں ملوث تمام افراد کے خلاف انضباطی کارروائی اور پریزائڈنگ آفیسرز کی جانب سے نامزد پولیس افسران کے خلاف فوجداری کارروائی کی سفارش کی ہے۔خیال رہے کہ این اے 75 کی نشست مسلم لیگ ن کے رکنِ قومی اسمبلی سید افتخار الحسن کے انتقال پر خالی ہوئی تھی۔ اس نشست پر رواں برس فروری میں ضمنی الیکشن ہوئے جن میں مسلم لیگ ن کی نوشین افتخار اور تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی مد مقابل تھے۔

فروری میں ضمنی انتخابات معمول کے مطابق ہونے تھے تاہم ایسا نہ ہو سکا۔انتخاب کے روز پُرتشدد واقعات میں دو افراد جان سے گئے اور کئی زخمی ہوئے، جس کے نتیجے میں متعدد پولنگ سٹیشنز پر ووٹنگ روکنی پڑی۔بات ادھر ہی نہ رکی۔ اسی روز کئی پولنگ سٹیشنز کے پریزائیڈنگ افسران ووٹوں کے تھیلوں سمیت فرار ہوتے پکڑے گئے ، کئی پریزائڈنگ افسران کئی گھنٹوں تک غائب رہے اور نتیجہ الیکشن کمیشن کو جمع نہ کروا سکے۔ حلقے میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے باعث الیکشن کمیشن نے یہاں الیکشن ملتوی کردیاجس کے بعد یہاں دوبارہ نئی انتظامیہ کے ساتھ اپریل میں ضمنی الیکشن ہوا جس میں ن لیگ کی امیدوار نوشین افتخار نے کامیابی حاصل کی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں