لاہور( پی این آئی)تحریک کے میڈیا سیل نے وفاقی اور پنجاب حکومت سے ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے تفصیلات جاری کر دی ہیں ، حکومت کی طرح تحریک کی جانب سے بھی مذاکرات کے مقام کو خفیہ رکھا گیا ہے ۔ میڈیا کو جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق مذا کرات میں تحریک کی اعلان کردہ کمیٹی مولانا محمد وزیر علی،مفتی محمد عمیر الازہری اور علامہ غلام عباس فیضی سمیت جیلوں میں قید مجلس شوری کے اراکین نے کیے۔ حکومت کی جانب سے مطالبات کو
عملی جامہ پہنانے کی فوری یقین دہانی کروائی گئی کہ پیر کی شام تک تمام مطالبات بشمول کالعدم سٹیٹس پورے کئے جائیں گے۔ سفیر کی ملک بدری کے حوالے سے جلد پارلیمانی کمیٹی اپنا فیصلہ دے گی جبکہ تمام قائدین و کارکنان کو فی الفور رہا کیا جائے گا اور تمام مقدمات بشمول فورتھ شیڈول ہنگامی بنیادوں پر ختم کیا جائیں گے۔ناموس رسالت لانگ مارچ کوکل منگل کی رات تک مرید کے روکنے پر آمادگی کا اظہار کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے قائدین کو اعتماد میں لیا گیا کہ پولیس و رینجرز کو
فی الفور ہٹا دیا جائے گا، حکومت کی جانب سے کھڑی کی گئی تمام رکاوٹیں ہنگامی طور پر ہٹائی جائیںگی کہ لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔ترجمان کے مطابق ہمیشہ بات چیت اور افہام وتفہیم سے مسائل حل کرنے پر زور دیا لیکن بدقسمتی سے ہماری پیشکش کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا گیا اور جبر و تشدد کا راستہ اختیار کر کے سیدھے فائر کھول کر نہتے کمزور پرامن کارکنان و شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا جو کہ قومی المیہ ہے اور باعث مذمت ہے۔تمام مطالبات بالخصوص قائدین تحریک
وامیر تحریک کو مقررہ مدت میں رہا نہ کیا گیا تو ناموس رسالت مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں رہے گا۔ تحریک اپنی پرامن جدوجہد آئینی وقانونی لحاظ سے جاری رکھے گی اور اپنے حقوق حاصل کئے بغیر کسی صورت واپس نہیں جائے گی۔مزیدکہا گیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو ماچ کے شرکاء بدھ کو اسلام آباد کی طرف سفر شروع کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں