کوہاٹ(پی این آئی) کوہاٹ کے مضافاتی علاقوں ڈھوڈہ شریف اور چورلکی میں مقامی علمائے کرام اور مشران نے اتفاق رائے سے شادی تقریبات وغیرہ پرتماشہ کرنے، ڈھول بجانے اور موسیقی پروگرام کرنے پرمتعلقہ افراد کے ساتھ سماجی بائیکاٹ کا بڑا اور سخت فیصلہ کیا ہے جس کے تحت علمائے کرام نہ نکاح پڑھائیں گے اور نہ ہی جنازہ ادا کریں گے۔ اس ضمن میں باخبرذرائع اور مقامی میڈیا کے مطابق کوہاٹ کے
ملحقہ علاقے ڈھوڈہ شریف اور گردونواح سے تعلق رکھنے والے مقامی علمائے کرام نے چند روز قبل باہمی اتفاق رائے سے تحریری فیصلہ کیا ہے جس کے تحت جس مسلمان بھائی کی شادی خانہ آبادی کا پروگرام ہوگا توآئمہ حضرات ان شرائط کے مطابق نکاح پڑھائیںگے جب شادی حتی الوسع سنت کے مطابق ہو’نکاح بارات سے دو تین گھنٹے پہلے ہو اور شادی میں فحاشی’ گانے بجانے اور اخلاقی و قانونی جرائم نہ ہوں ۔ تحریری فیصلہ کے مطابق ان شرائط پر عمل نہ کرنے کی صورت میں علمائے کرام نکاح نہیں پڑھائیں گے اورنہ ہی دعوت ولیمہ میں شرکت کریں گے بلکہ کھلے عام خطبات میں ان سے بائیکاٹ کی ترغیب چلائیں گے۔ فیصلہ کے مطابق علمائے کرام کے بائیکاٹ کی صورت میں اکر کسی باہر کے کسی نکاح خواں نے نکاح پڑھوایا تو ایسے شخص کی نماز جنازہ میں بھی شرکت نہیں کی جائے گی۔ اس فیصلہ کے مطابق محلے کے امام مسجد کی اجازت کے بغیرکوئی بھی امام مسجد کسی دوسرے محلہ میں جاکر نکاح اور جنازہ نہیں پڑھائے گا۔موصولہ اس تحریری فیصلہ پر 40 مقامی علمائے کرام اور حفاظ کرام کے دستخط ثبت ہیں۔ادھر کوہاٹ کی تحصیل گمبٹ کے دوراْفتادہ علاقے چورلکی کے علمائے کرام اور مشران نے بھی متفقہ طورپر فیصلہ کیا ہے کہ چورلکی میں شادی کے موقع پر اگر کسی نے تماشہ کیا’ گانے بجائے اور موسیقی کا اہتمام کیا یا گھر میں خواتین نے لاؤڈ اسپیکر پر گانے لگائے تو علمائے کرام نہ ان کا نکاح پڑھائیں گے اور نہ ان کا جنازہ ادا کریں گے۔ ذرائع کے مطابق ان سخت اور بڑے فیصلوں کا مقصد علاقے سے فحاشی اور دیگر معاشرتی برائیوں کا خاتمہ یقینی بنانا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں