لاہور (پی این آئی) ایک طرف کورونا اپنی تباہیوں کو سمیٹ رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان کے مختلف شہروں میں ڈینگی کے مزید کئی کیس سامنے آئے ہیں۔ پنجاب میں 189 مریض رپورٹ ہوئے جس میں سے 139 صرف لاہور میں ہیں۔گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں سندھ میں 49 افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہوئے۔ کراچی اور مٹیاری میں اس بیماری کے سب سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے۔خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر ڈینگی سے متاثرہ
مریضوں کی تعداد اکیس سو سے تجاوز کر گئی جبکہ اس سے 4 افراد جاں بحق ہوئے۔۔۔۔۔
چائے کے شوقین ہوشیار، ٹی بیگ کاا ستعمال کینسر کا باعث بن سکتا ہے، جرمن سائنسدانوں کی تحقیق نے طبی حلقوں میں کھلبلی مچا دی
اسلام آباد (پی این آئی) انسان آسان زندگی کا جلدی عادی ہو جاتا ہے، پہلے پہل چائے بنانے کے لیے پانی میں چائے کی پتی اور دودھ ڈالا جاتا تھالیکن بدلتی ہوئی دنیا میںاب استعمال ہونے والے ’’ٹی بیگز‘‘ نہایت سہل استعمال کے باعث زیادہ فروخت ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے جرمنی کے سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ٹی بیگز میں ایسے اجزا شامل ہیں، جن کا استعمال انسانی صحت کیلیے بے حد نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس میں معدے اورغذائی نالی کا کینسر بھی ہوسکتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ٹی بیگز کی تیاری میں ایسے اجزا کی موجودگی کا پتا چلا ہے جن کی وجہ سے یہ انسانی صحت کیلیے مسائل کا سبب ہوسکتا ہے۔نئی تحقیق میں ٹی بیگز کے شوقینوں کو خبر دار کیا گیا ہے کہ ٹی بیگز کی عادت اور ممکنہ کینسر کے مرض سے دور رہیں۔جرمن سائنسدانوں کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ٹی بیگز کی تیاری میں ایسا کیمیائی مواد شامل ہے جو انسانی صحت کیلیے سخت ضرر رساں ہے۔ رپورٹ کے مطابق جس مخصوص کاغذ سے ٹی بیگز بنائے جاتے ہیں، اس میں انسانی صحت کیلیے مضر مادے بھی پائے جاتے ہیں اور بعض صورتوں میں کینسر کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ جرمن محققین نے اپنی تحقیق کے لیے چھ مختلف عالمی و علاقائی کمپنیوں کے ٹی بیگز کو مختلف طریقوں سے جانچا، جن میں تین ٹی بیگزمہنگی کمپنیوں اور تین ٹی بیگز قدرے سستی کمپنیوں کی جانب سے تیار کہے گئے تھے۔ اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ان ٹی بیگز میں کم از کم چار ایسے اجزا شامل تھے جو کیڑے مار ادویات میں شامل و موجود ہوتے ہیں۔ جرمن و کینیڈین تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایپی کلوروہائیڈین نامی ایک مادہ اس کاغذ میں شامل ہوتا ہے جو کمپنیوں کی جانب سے ٹی بیگز کی تیاری کے لیےے استعمال کیا جاتا ہے اور یہی مادہ اس تھیلی کو انسانی صحت کیلئے نقصان دہ بناتا ہے۔ عالمی محققین کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ تھیلیوں میں لپیٹنے اور ان کو ابلتے ہوئے پانی میں ڈالنے سے نقصان دہ کیمیائی مادے پانی میں مل جاتے ہیں جو کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں