اسلام آباد (پی این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکی سینیٹرز کے پاکستان سے متعلق مسودہ قانون پر خاموش نہیں بیٹھیں گے، امریکا میں موجود لابیز اور ہمارے ہمسائے اس بل کے پیچھے ہیں، افغانستان کے معاملے پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا مسئلے کا حل نہیں۔
وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد پاکستانی اپنے ہم منصب مخدوم شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں حالیہ صورتحال کے حوالے سے پاکستان اور ڈنمارک کے مابین روابط سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ میرا ڈینش ہم منصب کے ساتھ تین مرتبہ افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور انہیں یورپی یونین کے خارجہ تعلقات اور سلامتی کے سربراہ جوزف بوریل کے ساتھ ہونیوالی ملاقات سے بھی آگاہ کیا۔اس کے علاوہ ہماری دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک قابل تجدیدِ توانائی سمیت متعدد شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے حجم کو بڑھا سکتے ہیں،مجھے خوشی ہے کہ ڈنمارک نے توانائی تبدیلی اقدام میں پاکستان کو شامل کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات میں پارلیمانی روابط کے فروغ کے حوالے سے بھی ہمارا تبادلہ خیال ہوا۔جی ایس پی پلس سٹیٹس کے حوالے سے پاکستان کی حمایت پر ڈنمارک کا شکریہ ادا کیا اور فیٹف کے معاملے پر پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات سے ڈینش وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے میزبانی اور پر تپاک خیر مقدم پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم کابل سے ڈینش شہریوں کے محفوظ انخلاء میں پاکستان کی معاونت کے شکرگزار ہیں۔ڈینش وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی،ہم پاکستان کے ساتھ تجارتی، توانائی و اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے متمنی ہیں۔ ڈینش وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں علم ہے پاکستان خطے کی سلامتی اور استحکام کیلئے کتنی اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان آ کر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں