ججز تقرری میں وکلا کے احتجاج کے اصل محرکات سمجھ نہیں آرہے، چیف جسٹس

اسلام آباد ( پی این آئی )چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث عدالتوں میں زیر التواء مقدمات میں اضافہ ہوا ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آتا بار کونسلز کی ججز تقرری میں احتجاج کے پیچھے اصل محرکات کیا ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ عدالتی سال ہر لحاظ سے دنیا بھر سمیت پاکستان کیلئے بھی مشکل سال تھا، کرونا کے باعث مقدمات کو نمٹانے کی راہ میں زیادہ مشکلات کا سامنا رہا ہے مگر پھر بھی عدالتوں کا دروازہ عوام کیلئے کھلا رکھا گیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ججز تقرری کے معاملے پر ہمیشہ بار کونسلز کی رائے ہمیشہ لی گئی ہے، اس معاملے پر بار کونسلز کے صدور کو متعدد بار دعوت دی لیکن بار کونسلز کے صدور کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ پشاور میں ہیں، سمجھ نہیں آتی بار کونسلز کی ججز تقرری میں احتجاج کے پیچھے اصل محرکات کیا ہیں، بار کونسلز اور وکلاء کے لیے اب بھی دروازے کھلے ہیں، بار کونسلز اور وکلاء ججز تقرری کے معاملے پر آ کر مجھ سے بات چیت کریں۔ان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث عدالتوں میں زیر التواء مقدمات میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ عدالتی سال میں زیر التواء مقدمات میں اضافہ وکلاء کا کرونا کی وجہ سے عدالتوں میں پیش نہ ہونا بھی ہے،گزشتہ عدالتی سال کے آغاز پر 45644 زیر التواء مقدمات تھے، گزشتہ سال میں 20910 نئے مقدمات درج ہوئے جبکہ 12968 مقدمات نمٹائے گئے تھے، نمٹائے جانے والے مقدمات میں 6797 سیول پیٹشن، 1916 سیول اپیلیں ،469 نظر ثانی کی درخواستیں تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں