6ستمبر کی جدوجہد میں ہم نے دشمن کی طاقت کے گھمنڈ کو نیست و نابود کر دیا، صدر مملکت

راولپنڈی (آئی این پی)صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاہے کہ خطے کی ترقی اور نمو کا راز مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے جڑا ہے ،ہم ہندوستان کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور 5 اگست 2019 کے بعد اٹھائے گئے وہ تمام اقدامات جو درحقیقت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام ِ متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں، ان کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں ،ہم کشمیریوں کی ہر ممکن سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے،پاکستان

خطے میں امن کا خواہاں ہے ، ہم افغانستان میں بدلتی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں،6ستمبر بلاشبہ یہ ایک تجدید وفا کا دِ ن ہے ،جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کیسے آج سے 56 برس قبل پوری قوم ایک غیر اعلانیہ جنگ کے خلاف ، دشمن کے نا پاک عزائم کی راہ میں ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند حائل ہو گئی ، اس جدوجہد میں ہم نے دشمن کی طاقت کے گھمنڈ کو نیست و نابود کر دیا، ہماری آزادی کے پہلے سانس سے لیکر آئندہ آنے والی نسلوں تک پاکستان کا بچہ بچہ اِس آزادی کیلئے جان دینے کو تیار ہے ، ہمیں صرف اپنی قوم پر یقین ، ریاست پر اعتماد اور صفوں میں اتحاد برقرار رکھنا ہوگا ، ہمیں بحیثیت قوم تحمل ، برداشت اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ پرا پیگنڈہ اور ڈس انفارمیشن اور فیک نیوز کو حقائق سے تول کر رد کرنا ہو گا ، امید ہے

کہ دنیا اس خطے میں امن کے لئے کی گئی ہماری تمام کاوشوں کو کسی تعصب کے بغیر حقیقت کی نظر سے دیکھے گی اور سراہے گی۔ پیرکویہاں جی ایچ کیو میں یوم دفاع و شہدا کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران صدر مملکت نے وزرا کرام،اراکین پارلیمنٹ ،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ،افواج پاکستان کے سربراہان ،شہدا پاکستان کے عظیم اہل خانہ ،پاک فوج کے بہادر غازیوں ،مہمانان گرامی اور خواتین و حضرات کو مخاطب کرتے سلام کیا اور کہاکہ چھ ستمبر ایک دن نہیں بلکہ ہماری قومی تاریخ میں استعارہ ہے ، قومی یکجہتی ، حوصلے اور قربانی کا۔ بلاشبہ یہ ایک تجدید وفا کا دِ ن ہے۔ جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کیسے آج سے 56 برس قبل پوری قوم ایک غیر اعلانیہ جنگ کے خلاف ، دشمن کے نا پاک عزائم کی راہ میں ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند حائل ہو گئی ۔ اس جدوجہد میں نا صرف ہم نے دشمن کی طاقت کے گھمنڈ کو نیست و نابود کر دیا ، بلکہ پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہم بحیثیت قوم نہ صرف اپنی آزادی سے محبت کرتے ہیں بلکہ اِس سر زمین کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرتے ۔ ہماری آزادی کے پہلے سانس سے لیکر آئندہ آنے والی نسلوں تک پاکستان کا بچہ بچہ اِس آزادی کیلئے جان دینے کو تیار ہے۔ ایک اور سبق جو اس جنگ سے دشمن نے سیکھا وہ یہ تھا کہ کسی بھی آزمائش کی گھڑی میں پوری قوم اور پاک افواج کا رشتہ بے مثال اور نہ مٹنے والا ہے ۔ جنگ چاہے سترہ دن کی ہو یا ستر برس کی ، روایتی ہو یا غیر روایتی ، ہمارا دشمن وطن کیلئے ہماری قربانیوں کی روایت اور جذبے کو ماند نہیں کر سکتا۔صدر مملکت نے کہاکہ ہماری بری ، بحری اور فضائی افواج کے جانبازوں نے ہمیشہ اپنے لہو سے پاکستان کی آزادی اور سلامتی کا تحفظ کیا ہے۔ ان کی قربانیوں اور جانوں کے نذرانوں نے نہ صرف ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا بلکہ پوری قوم کا سر رہتی دنیا تک فخر سے بلند کر دیا۔ اِ نہی ناقابل فراموش قربانیوں کو آج ایک بار پھر نئے عزم سے یاد کرتے ہوئے ہم آج کے دن قوم کے ان عظیم سپوتوں اور ان کے خاندانوں کے جذبہ حب الوطنی کو تہہ دل سے خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ بیشک ہمارے شہدا ہمارا فخر اور ہمارے سر کا تاج ہیں۔انہوں نے کہاکہ آزادی کی نعمت ایک عطیہ خداوندی ہے۔ اور پاکستان کی آزادی اللہ تبارک وتعالی کی مدد اور ہمارے بزرگوں کی ایک لمبی جد و جہد کے بعد ہی ممکن ہوئی تھی۔ آزادی کے اس سفر میں بہت سے کٹھن مراحل آئے۔ لاکھوں خاندانوں نے ہجرت کی ۔ ماں اور بہنوں نے خون کے دریا عبور کئے ۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمارادشن روز ِ اول سے ہی ہماری آزادی و خود مختاری کے در پے تھا۔ آزادی کے حصول کے ساتھ ہی پاکستان کو ہندوستان کی جارحیت کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان پر کبھی روایتی جنگ کی صورت میں جارحیت مسلط کی گئی تو کبھی دہشت گردی کی صورت میں۔ کبھی آبی جارحیت کی صورت میں تو کبھی مختلف معاشی اور سفارتی ہتھکنڈوں کی صورت میں۔ امن کیلئے پاکستان کی تمام تر کوششوں کے با وجود، ہمیں آج بھی اپنے مشرقی ہمسائے کے ساتھ پرامن بقائے باہمی اور عزت و وقار کے ساتھ رہنے میں مسائل کا سامنا ہے۔ بد قسمتی سے ہمارا ہمسایہ ملک 1947 سے آج تک ہماری آزادی کے حصول کی تاریخ کو دل سے قبول نہیں کر سکا۔ مگر اب وقت آگیا ہے کہ حقیقتوں کو دل سے تسلیم کرتے ہوئے تمام مسائل کا منصفانہ حل تلاش کیا جائے ۔ اسی میں پورے خطے اور دونوں ملکوں کی عوام کی سلامتی و ترقی اور فلاح و بہبود کا راز مضمر ہے۔صدر مملکت نے اپنے خطاب میں خواتین و حضرات کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ میںیہاں میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اِس خطے کی ترقی اور نمو کا راز مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے جڑا ہے۔ ہم ہندوستان کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور 5 اگست 2019 کے بعد اٹھائے گئے وہ تمام اقدامات جو درحقیقت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام ِ متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں، ان کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں ۔ ہندوستان کو یاد رکھنا ہوگا کہ جذبہ آزادی کو طاقت کے بل بوتے پر اور کالے قوانین کے جبر تلے زیادہ عرصہ تک دبایا نہیں جا سکتا ۔ ہم کشمیریوں کے جذ بہ حریت اور قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کی حمایت میں اپنی ہر ممکن سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھیں گے۔صدر مملکت نے کہاکہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ۔ ہم افغانستان میں بدلتی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آج بھی پاکستان ان تمام کوششوں کا حصہ ہے جو افغانستان میں ایک پائیدار امن کے لئے کی جارہی ہیں ۔ یہاں میں آپ سب کی توجہ پاکستان کی ان عظیم قربانیوں کی طرف دلانا چاہوں گا جو ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں بحیثیت قوم ادا کیں ۔ ہماری بہادر افواج نے دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لئے لا تعداد کامیاب آپریشنز کئے اور جنگ زدہ علاقوں کی بحالی کو ممکن بنایا۔ اسی طرح ہم نے پاکستان اور افغانستان کی بین الاقوامی سرحد پر باڑ لگا کر نہ صرف اپنے مغربی سرحدوں کو محفوظ کیا بلکہ تمام بے بنیاد الزامات کا بھی موثر جواب دے دیا۔ ہم دعا گو ہیں کہ افغانستان کے عوام امن اور سلامتی کے ایک نئے باب کا آغاز کریں ۔ کیونکہ افغان امن درحقیقت پاکستان میں امن کا مظہر ہے۔ مجھے امید ہے کہ دنیا اس خطے میں امن کے لئے کی گئی ہماری تمام کاوشوں کو کسی تعصب کے بغیر حقیقت کی نظر سے دیکھے گی اور سراہے گی۔انہوں نے کہاکہ زندہ قومیں وقت کے بدلتے تقاضوں کے ساتھ اپنے مقاصد ، صلاحیتوں اور استعداد کو نکھارتی رہتی ہیں ۔ ہماری بہادر افواج ہمیشہ اِسی جذبے کے تحت زمانے کے بدلتے معیار کے مطابق اپنے آپ کو تیار رکھتی ہیں۔ ہم سب کے لیے یہ بات باعث اطمینان بھی ہے اور باعث ِ عز و افتخار بھی ہے کہ پاکستان کی دفاعی صنعت میں نہ صرف اضافہ ہوا ہے بلکہ خود انحصاری کی طرف بھی بہت واضح پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ الحمد للہ آج نہ صرف ہم ایک ذمہ دار نیوکلیئر ریاست ہیں بلکہ اپنی تمام تر دفاعی ضروریات کو موثر انداز میں پورا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ JF -17 ، الخالد ٹینک اور نیوی کی شپ بلڈنگ صلاحیت ، اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم اور ہماری بہادر مسلح افواج بدلتے وقت کے فنِ ضرب و حرب سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ ان سے پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹنے کے لئے پر عزم بھی ہیں۔ ہمیں صرف اپنی قوم پر یقین ، ریاست پر اعتماد اور صفوں میں اتحاد برقرار رکھنا ہوگا۔ ہمیں بحیثیت قوم تحمل ، برداشت اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ پرا پیگنڈہ اور ڈس انفارمیشن اور فیک نیوز کو حقائق سے تول کر رد کرنا ہو گا۔ ایک بے مثال قومی یکجہتی ہی ہمارے پر امن اور شاندار مستقبل کی ضمانت ہے۔انہوں نے کہاکہ آخر میں ، میں ایک مرتبہ پھر شہدا اور غازیوں کی عظیم قربانیوں اور ان کے خاندانوں کی استقامت کو سلام ِ عقیدت پیش کرتا ہوں ۔ میں اس بات کو یقینی بناتا ہوں کہ شہدا کے خاندانوں سے رابطے میں رہوں ۔ آج صبح ہی میں نے باجوڑ میں شہید ہونے والے سپاہی جمال کے والد اور سپاہی ایاز کے بھائی سے بات کی۔ اس کے علاوہ ، ضلع کرم میں شہید ہونے والے کیپٹن باسط علی شہید اور سپاہی حضرت بلال ،پسنی میں شہید ہونے والے کیپٹن عفان مسعود اور گچک ، بلوچستان میں شہید ہونے والے کیپٹن کاشف شہید کے اہلِ خانہ سے بھی بات کی اور انہیں قوم کی خاطر اپنے پیاروں کی عظیم قربانی پر خراج ِ تحسین پیش کیا۔ ان شہدا کی بدولت ہی ہم آج خود کو محفوظ سمجھتے ہیں اور ہمارے ملک کا امن ان کی قربانیوں سے ہی وابستہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے بہادر افسر اور جوان ان شہدا کی طرح جذبہ ستمبر کو اپنے دلوں میں زندہ رکھتے ہوئے پاکستان کی سلامتی و تحفظ اور قوم کے خوشحال مستقبل کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالی آپ سب کا حامی و ناصر ہو۔افواج پاکستان زندہ باد،پاکستان پائندہ باد۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں