سندھ کی صوبائی کابینہ کا گریڈ 21 اور گریڈ 20 کی 58 پوسٹوں کو فلوٹنگ پوسٹ قرار دینے کا فیصلہ

کراچی(آن لائن) سندھ حکومت نے گزشتہ تین سالوں کے دوران پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (PAS) کے گریڈ 21 کے افسروں کی اوسطا 50 فیصد، گریڈ 20 کے 75 فیصد افسران اور گریڈ 19 کے80 فیصد افسران کی کمی کا سامنا ہے۔ صوبائی کابینہ نے گریڈ 21 اور گریڈ 20 کی 58 پوسٹوں کو فلوٹنگ پوسٹ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منگل کے دن منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے شرکت کی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ پی اے ایس افسران کی بڑے پیمانے پر شارٹ فال اور عدالتوں کی جانب سے ایڈیشنل اور دیکھ بھال کے چارجز(Additional and Look-after charges) کی منسوخی کے باعث متعدد اہم پوسٹس خالی پڑی ہیں جس کیباعث صوبائی حکومتی اداروں کے کام بری طرح سیمتاثر ہو رہے ہیں، اس صورتحال کے باعث عوام بھی متاثر ہورہی ہے۔کابینہ میں انکشاف کیا گیا کہ سندھ میں گریڈ 21 کی 25 پوسٹیں ہیں، ان میں سے 16 پوسٹیں پی اے ایس کی ہیں۔ فی الحال پی اے ایس کے صرف پانچ افسران کام کر رہے ہیں اور 11 پوسٹیں گریڈ21 کی خالی ہیں۔اسی طرح گریڈ 20 کی 142 منظور شدہ آسامیوں میں سے پی اے ایس کے پاس 67 پوسٹس ہیں لیکن صرف 19 افسران کام کر رہے ہیں اور 48 پوسٹس خالی ہیں۔گریڈ بی ایس 19 کی 277 پوسٹوں میں سے پی اے ایس کی 59 پوسٹس ہیں جس کے برعکس صرف 25 افسران کام کر رہے ہیں اور 34 پوسٹس خالی ہیں۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ کہا کہ حکومتی اداروں کے امور کو صحیح طریقے سے چلانے کو یقینی بنانے کیلئے کم از کم اہم پوزیشن کو پْر کیا جائے۔ 140 پی اے ایس افسران کی بڑے پیمانے پر کمی اس لیئے ہوئی ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کے حصے کے مطابق افسران کے تبادلے کرنے سے گریزاں رہی ہے۔واضح رہے کہ پی اے ایس کے حصے میں اآنے والی پوسٹ کی تفصیلات، کام کرنے کی استعداد اور شارٹ فال کا اگر پچھلے چھ سالوں کا احاطہ کیا جائے تو اوسط گزشتہ 3 سالوں کے جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں وہ حیران کن ہیں۔ گریڈ 19 اور اس سے اوپر میں پی اے ایس افسران کی دستیابی کا جہاں تک تعلق ہے تو اس حوالے سے سندھ حکومت کو گریڈ 21 میں 50 فیصد، گریڈ 20 میں 75 فیصد سے زائد اور گریڈ 19 میں 80 فیصد تک کی کمی کا سامنہ ہے۔ کابینہ نے افسران کی اس بڑی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا کہ گریڈ 21 کی 11 پوسٹس بشمول چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ بورڈ، چیئرمین سی ایم انسپیکشن اینڈ انکوائریز ٹیم، چیئرمین اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور کمشنر کراچی ڈویڑن کو گریڈ 20 / گریڈ 21 میں بطور فلوٹنگ پوسٹس ڈکلیئر کیا جائے۔گریڈ 20 / گریڈ 21 میں ان پوسٹس کو ڈکلیئر کرنے سے یہ پوسٹس پی اے ایس، ایکس پی سی ایس اور پی ایس ایس افسران کی سنیارٹی کے حساب سے پْر کیا جاسکے گا۔ پانی کی قلت، وزیر آبپاشی جام خان شورو نے کابینہ کو بتایا کہ ارسا حکام نے انڈس سسٹم سے جہلم چناب سسٹم میں سی جے اور ٹی پی لنک کینالوں کے ذریعے پانی کی منتقلی کی اجازت دی ہے، اس کے نتیجے میں نہ صرف کھڑی فصلیں خشک سالی کا شکار ہو رہی ہیں بلکہ پینے کے پانی کی قلت کا خدشہ ہے۔ کابینہ نے ارسا پر زور دیا کہ وہ جہلم چناب سسٹم میں پانی کے ڈسچاجو بہاؤ کو بند کرے اور سندھ کیلئے پانی چھوڑے۔لوڈشیڈنگ، وزیر توانائی امتیاز شیخ نے صوبے کے دیہی علاقوں میں طویل لوڈ شیڈنگ کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں نصب پرانے ٹرانسفارمرز عام طور پر جل جاتے ہیں اور ان کی مرمت میں چار سے پانچ ہفتے لگتے ہیں، جس کے نتیجے میں غریب لوگوں کو بہت تکلیف ہوتی ہے۔کابینہ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے نظام کی اصلاح کریں اور اپنے سسٹم میں نئے ٹرانسفارمر لگائیں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔ترامیم، کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبائی بینوولینٹ فنڈ بورڈ (PBFB) بینوولینٹ فنڈ کا نگراں ہے اور صوبوں میں مالی وضائفو الاؤنس کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔ یہ الائونس سرکاری ملازم کی بیوہ کو دیا جاتا ہے۔چیف سیکریٹری نے نشاندہی کی کہ قواعد (حصہ اول کیقاعدہ 10 اور حصہ دوم کیقاعدہ 9) پی بی ایف بی کے تحت بیوہ کے مستفید ہونے پر خاموش ہے، لہذا کابینہ نے قاعدے میں ترمیم کی منظوری دی اب اسے پڑھا جائے گا، اس طرح کی گرانٹ اس شرط سے مشروط ہوگی کہ ‘بیوہ’ یا بیوہ ہر ماہ بورڈ کو ایک سرٹیفکیٹ فارم کی صورت میں پیش کرے گی۔ دوبارہ شادی پر گرانٹ فوری طور پر بند ہو جائے گی۔واضح رہے کہ فنڈ میں 5 ارب روپے کی رقم پڑی ہے، جس میں سے 45608 مستحقین بشمول 41532 نان گزیٹڈ اور 3634 گزیٹڈ بینیفٹ لے رہے ہیں۔ یہ فنڈ متوفی یا معطل سرکاری ملازمین کے خاندان کو گریڈ ایک تا 15 کے لیے 2000 روپے، گریڈ 16 تا 19 کے لیے 2500 روپے اور گریڈ 20 تا 21 کے لیے 3000 روپے کی شرح سے ادائیگی کرتا ہے۔وزیر برائے ترقی خواتین شہلا رضا نے کابینہ سے درخواست کی کہ وہ سندھ چائلڈ میرج ریسٹرنٹ ایکٹ 2013 اور اس کے رولز 2016 کو چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی ایکٹ 2011 کے انضمام اور سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے بل 2021 میں ترمیم کی منظوری دے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ چائلڈ میرج ریسٹرنٹ ایکٹ ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے شروع کیا تھا لیکن ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ خواتین جن کی عمر 18 سال یا اس سے زائد ہے کو دیکھتی ہے اور دارالامان کی شکل میں مناسب رہائش کا اہتمام کرتی ہے۔ 18 سال سے کم عمر لڑکیوں کو دارالامان میں بڑی خواتین کے ساتھ نہیں رکھا جا سکتا۔محکمہ سماجی بہبود کے پاس پورے سندھ میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹس/ مراکز کی سہولیات ہیں، اس لیے کابینہ نے انضمام کی منظوری دی۔کابینہ نے وزیر فشریز اینڈ لائیو سٹاک باری پتافی کے پیش کردہ اینیمل ہیلتھ کراچی کے قواعد کی بھی منظوری دی۔وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی کابینہ کے ارکان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے محکموں کی ترقیاتی اسکیموں کی بروقت تکمیل کے حوالے سے ذاتی دلچسپی لیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں