بجٹ کے ہر صفحے پر مہنگائی مہنگائی اور مہنگائی، لوگوں کی جیب خالی ہے تو بجٹ جعلی ہے، شہباز شریف

اسلام آ باد (آئی این پی ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجٹ تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی افسوس ناک ہے، پوری دنیا میں غلط پیغام گیا، بجٹ کے ہر صفحے پر مہنگائی مہنگائی اور مہنگائی، لوگوں کی جیب خالی ہے تو بجٹ جعلی ہے ،حکومت نے مہنگائی کے طوفان میں ملک کو برباد کردیا،حالیہ دنوں میں جو قانون سازی ہوئی وہ آئین کے خلاف ہے،قانون سازی پر نظر ثانی کے لیے اسپیکر سے اپیل کرتا ہوں،وزیر اعظم ایوان میں موجود نہیں مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم تک میری باتیں پہنچ جائیں گی۔ ملک میں تین سالوں میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ کہاں ہیں 50 لاکھ نوکریاں اور کہاں ہیں 50 لاکھ گھر ؟،ن لیگ نے حکومت چھوڑی تو جی ڈی پی 5.8 فیصد تھی لیکن آج 3 سال میں 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آ گئے، ریاست مدینہ میں کوئی رات کو بھوکا نہیں سوتا تھا لیکن یہاں تو مہنگائی کی شرح آسمان کو چھو رہی ہے۔ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ عوام نے ہم سے امید لگا کر قانون سازی کے لیے اسمبلی بھیجا، گزشتہ چند روز سے ایوان میں جو کچھ ہوا وہ انتہائی تشویشناک تھا۔ اس ایوان کی کارروائی کا ہر روز کا خرچہ کروڑوں روپے ہے جو عوام کی دولت سے خرچ ہوتی ہے۔ ہم یہاں پر لوگوں کے دکھوں پر مرہم رکھنے آئے ہیں، ہم پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام دلانے آئے ہیں، ہم یہاں، مزدور ، کسان ، یتیم اور بیوی کی بات کرنے کے لیے آئے ہیں، ہمارا فیصلہ تھا کہ ہماری بات سنی جائے گی تو ہم ان کی بات بھی سنیں، جو کچھ ہوا اس سے ناصرف پاکستان بلکہ پورہی دنیا میں بہت غلط پیغام گیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ سب سے پہلی بات حالیہ دنوں میں جو قانون سازی ہوئی وہ آئین اور قانون کے مطابق نہیں، قانون سازی میں کئی خامیاں ہیں لیکن ہماری بات نہیں سنی گئی، ہم نے سینیٹ میں اپنا کردار ادا کیا اور اسے روکا۔ اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جائے۔ غریب لوگوں کی جیب جعلی ہے تو بجٹ جعلی ہے، گزشتہ 3 برسوں کے دوران ٹیکسوں کی بھرمار کی گئی اس کے باوجود محصولات نہیں ہوئیں، بچوں کے اسکول چھوٹ گئے، غریب کو آدھی روٹی بھی نہیں مل رہی، یہ بجٹ مزید بدحالی لائے گا۔ 66 صفحات پر مشتمل تقریر کی ، ہر صفحے پر مہنگائی ، غربت اور بد حالی کا ذکر تھا۔ جس پر اسپیکر نے رولنگ دی کہ حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو قانونی سازی کے عمل کا جائزہ لے گی۔ قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ملک میں 3 برسوں میں جو کچھ ہوا وہ سب نے دیکھ لیا، جولائی 2018 میں جب ہم نے حکومت چھوڑی تو اس وقت جی ڈی پی 5.8 فیصد تھی، اگلے برس یہ گر کر 2.1 ہوگئی اور 1952 کے بعد ملکی تاریخ کی سب سے کم معاشی ترقی رہی، ان 3 برسوں میں 2 کروڑ لوگ غربت کی سطح سے نیچے چلے گئے۔ مزدور کی آمدنی 3 برسوں میں 18 فیصد کم ہوئی ہے۔ صدر (ن)لیگ نے کہا کہ حکومت نے مہنگائی کی طوفان میں ملک کو برباد کردیا، ہم پوری طرح احساس کے باوجود عوام کے دل تک نہیں پہنچ سکتے، سرکاری ملازمین کی بھی بڑی تعداد خط غربت سے نیہچے جاچکی ہے۔ عوام پوچھ رہے ہیں کہ بجٹ تقریر کے 66 صفحوں میں ایک کروڑ نوکریاں کہاں ہیں۔ اس سے بڑا دھوکا کیا ہوسکتا ہے کہ ایک اینٹ تک نہیں لگی، یہ ان منصوبوں پر اپنی تختیاں لگاتے ہیں جو نواز شریف کی حکومت میں مکمل ہوئے، اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر بے روزگاری ہے۔ اس وقت ہر پاکستانی نے پونے دو لاکھ قرض کا وزن اٹھائے ہوئے ہے،ہاتھ پھیلانے والا خود فیصلہ کرہی نہیں سکتا۔ شہباز شریف نے کہا کہ کوئی سوچ سکتا ہے کہ ریاست مدینہ کے دعوے کرکے عملی طور پر دامن خالی ہو۔ یہ کہنا کہ ہم نیا پاکستان بنائیں گے۔ مہنگائی ،غربت ، بیروزگاری اور مسائل میں اگر نئے پاکستان کی بات ہوتی ہے تو حیرت ہے، اس سے تو پرانا پاکستان بہتر تھا، جس میں ماضی کی حکومتیں کچھ نہ کچھ کرکے پاکستان کو آگے لے کر گئیں، بجٹ عوام دوست نہیں ،عوام دشمن ہے، صوبوں کے درمیاں جتنی آج بداعتمادی ہے ، آج صوبوں اور وفاق میں اتفاق نہیں, اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں