کیا چئیرمین سینیٹ کے الیکشن کسی عدالت یا الیکشن کمیشن میں چیلنج کئے جا سکتے ہیں؟ سینئر صحافی نے واضح کر دیا

کراچی(پی این آئی )معروف اینکر پرسن کامران خان نے کہا ہے کہ چیئر مین سینٹ کے الیکشن کو کسی عدالت اور الیکشن کمیشن میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا ۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر کامران خان نے کہا کہ ووٹ کیسے مسترد کروایا جاتا ہے؟ یوسف گیلانی کے بیٹے کلاس لیتے تھے لگتا ہے شاندار سبق اپنے

ووٹرز کو پڑھایا ابو کو ہی فارغ کروادیا ،جیسی کرنی ویسی بھرنی۔انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے تمام خواتین و حضرات ان سے منسلک قانونی جغادریوں کے لئے عرض ہے کہ آج یوسف رضا گیلانی کی شکست عمران خان امیدوار صادق سنجرانی کی حتمی ہے نا قابل چیلنج ہے ان انتخابات میں الیکشن کمیشن کا کوئی رول نہیں نا ہی یہ نتائج کسی عدالت میں چیلنج ہوسکتے ہیں اب گھر جاکر سو جائیں۔واضح رہے کہ اپوزیشن نے چیئر مین سینٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کا اعلان کردیا ہے ۔ چئیرمین سینیٹ کا انتخاب، یوسف رضاگیلانی کے سات ووٹ مسترد، پیپلزپارٹی نے بڑا اقدام اٹھا لیا اسلام آباد (پی این آئی) چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پی ڈی ایم امیدوار یوسف رضا گیلانی کے نمائندے فاروق ایچ نائیک نے مسترد ہونے والے 7ووٹوں کو چیلنج کردیا۔تفصیلات کے مطابق انتخاب کے بعد سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہیں نہیں لکھا کہ بیلٹ پیپر کے اندر خانے پر مہر لگائیں ، قبل ازیں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہو گئے ، آج سینیٹ کے چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین کے انتخاب کے لیے پولنگ ہوئی، پولنگ کا عمل 3 بجے شروع ہوا۔جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدر نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔چئیرمین سینیٹ کے لیے حکومتی امیدوار صادق سنجرانی اور اپوزیشن اتحاد کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کے مابین مقابلہ ہوا جب کہ ڈپٹی چئیرمین کے انتخاب کے لیے حکومتی امیدوار مرزا آفریدی اور اپوزیشن اتحاد کے امیدوار مولانا عبدالغفوری کے مابین مقابلہ ہوا۔پریزائیڈنگ افسرسید مظفر حسین شاہ نے سینیٹ کے امیدواروں کیلئے پولنگ ایجنٹس کے ناموں کا اعلان کیا ۔محسن عزیز نے

چیئرمین سینیٹ کے امیدوار صادق سنجرانی اور فاروق حمید نائیک نے یوسف رضا گیلانی کے لئے پولنگ ایجنٹ کے فرائض سر انجام دئیے ۔سینیٹرز کی طرف سے موبائل فون ، کیمرے اور الیکٹرانک آلات پولنگ بوتھ میں لے کر جانے پر پابندی عائد کی گئی۔ پولنگ کا عمل شام 5 بجے تک جاری رہا،جہاں ووٹ ڈالنے کے لیے سینیٹرز کو حروف تہجی کے اعتبار سے بلایا گیا۔پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد نتائج کا اعلان کیا گیا۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اور ن لیگ کے اسحاق ڈار نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔پریزائیڈنگ افسر کے مطابق 98 سینیٹرز نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ پریزائیڈنگ افسرسید مظفر حسین شاہ نے چئیرمین سینیٹ کے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہوئے، یوسف رضا گیلانی نے 39 ووٹ حاصل کیے جب کہ یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ

مسترد بھی ہوئے۔حکومتی سینیٹرز نے چئیرمین سینیٹ کا اعلان ہوتے ہی جشن منانا شروع کر دیا جب کہ اپوزیشن ارکان کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔ اس سے قبل آج صبح حالیہ انتخابات میں منتخب ہونے والے سینیٹ کے 48 سینیٹرز نے حلف اٹھا یا ،چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کیلئے پریذائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ نے نو منتخب سینیٹرز سے حلف لیا ، جس کے بعد انہوں نے نئے سینیٹرز کو دستخط کے لیے بھی بلایا۔اس سے قبل چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین سینٹ کے انتخابات کیلئے بلائے گئے اجلاس کے دوران پولنگ بوتھ کے اندر خفیہ کیمروں کی تنصیب کا انکشاف ہوا جس سے اپوزیشن نے خوب شور شرابا کیا ۔ے اپوزیشن رہنمائوں سینیٹر مصدق ملک اور سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کیمرے میڈیا کو دکھانے کے بعد نکال دیئے اور معاملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ نوٹس لے،یہ آرٹیکل 62 اور 63 کا کیس ہے جس کا ذمہ دار صادق اور امین نہیں رہا، پی ٹی آئی کو اپنے سینیٹرز پر اعتماد نہیں اس لیے کیمرے لگوائے جن کا رخ ووٹر کے چہرے اور بیلٹ پیپر کی طرف ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں