کاروباری افراد کے لیے بڑی خبر، ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کا نیا خود کار نظام سٹرو متعارف کر دیا گیا

اسلام آباد(آئی این پی ) وزیر اعظم کے ٹیکس گزاروں کو بہترین سہولیات دینے کے ویثرن کے مطابق اور چئیرمین ایف بی آر کی راہ نمائی میں ٹیکس گزاروں کو فوری اور شفاف انداز سے انکم ٹیکس ریفنڈز کی براہ راست ان کے بینک اکاونٹ میں ادائیگی کے لئے ایف بی آر نے مرکزی انکم ٹیکس ریفنڈ آفس (سٹرو) نامی

خودکار نظام کو متعارف کر دیا ہے۔ ممبر آئی آر آپریشنز نے انکم ٹیکس ریفنڈ کلیمز کی پہلی ادائیگی کے لئے سڑو خودکار نظام کا افتتاح کیا ۔انکم ٹیکس ریفنڈکلیمز کی ادائیگی ایف بی آر اور سٹیٹ بینک کے درمیان بنائے گئے وی پی این کے ذریعے ہو گی۔ اس سنگ میل کو حاصل کرنے میں ایف بی آر کے ممبر آئی آر آپریشنز اورممبر آئی ٹی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس نئے نظام کے اجرا سے ٹیکس نظام میں انسانی مداخلت مزید کم ہو جائے گی اور کاروباری کمیونٹی کو بروقت ٹیکس ریفنڈ ادائیگی سے ریلیف ملے گا۔ایف بی آر اس خو د کار نظام کو تمام وفاقی اور صوبائی اداروں کے درمیان قائم کرنے کے لئے پر عزم ہے۔اس کے علاوہ ودہولڈرز کے لئے بھی اس خود کار نظام کو متعارف کیا جائے گا تاکہ ریفنڈ کلیمز کی تصدیق اور پراسیسنگ خود کار مشین کے ذریعے ہو سکے۔۔۔۔۔ خبردار ہو جائیں، آئندہ کچھ سالوں میں پاکستان میں کیا ہونیوالا ہے؟ تشویشناک دعویٰ کر دیا گیا کراچی(پی این آئی)وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ اگر ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو موجودہ ذخائر 12 برس میں ختم ہوجائیں گے۔کراچی میں سیمینار سے خطاب کے دوران ندیم بابر نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے پوری دنیا کو تبدیل کردیا ہے ، دنیا ٹیکنالوجی کے استعمال میں بہت آگے نکل چکی ہے، آج سے 50 سال بعد دنیا بالکل مختلف ہوگی ، ہمیں اب یہ

سمجھنا ہے کہ اس سب کے ساتھ کیسے آگے بڑھنا ہے، اگر ہم دنیا کی طرح آگے نہیں بڑھے تو ہم مواقع گنوا دیں گے۔ دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی تیزی سے تبدیل ہورہا ہے ، دنیا بھر کی کمپنیاں 2040 کے بعد پیٹرول انجن گاڑیاں بنانا بند کردیں گی۔مشیر برائے پیٹرولیم نے کہا کہ پاکستان کا صرف توانائی کا امپورٹ بل 16ارب ڈالر پر مشتمل ہے جو مجموعی درآمد کا 40فیصد ہے، اگر ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو موجودہ ذخائر 12 برس میں ختم ہوجائیں گے، موجودہ حکومت نے 2 سال میں 25 بلاکس تیل و گیس کمپنیز کو تلاش کے لیے دیے ہیں جب کہ اگلے سال میں مزید 15 بلاکس نیلام کیے جائیں گے، ان نئے بلاکس کے نتائج آئندہ چند برسوں بعد نظر آئیں گے۔ دنیا میں توانائی کی پیداوار کے لیے کوئلہ بنیادی ضرورت تھی لیکن ہم نے دس سال پہلے تک کوئلے سے بجلی کی پیدوار شروع ہی نہیں کی تھی، آج تھر سے پیداوار شروع ہونے کے بعد 17 فیصد بجلی کی پیدوار ہورہی ہے، تھر سے ہمیں صرف بجلی نہیں بلکہ تیل اور گیس کے لیے بھی کام کرنا ہے۔ صنعتی شعبے کے برعکس سی این جی کو مقامی گیس کی ترسیل نامناسب ہے۔ سی این جی کو مقامی گیس ملے لیکن صنعتوں کو نہیں یہ نامناسب ہے، درآمد کی جانے والی ایل این جی کی سی این جی سیکٹر میں استعمال سے بھی سی این جی کی قیمت پیٹرول سے 20 سے 25 فیصد کم ہوگی۔کراچی میں لوڈ

شیڈنگ کے حوالے سے ندیم بابر نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاس ٹرانسمیشن کا نظام کمزور ہے، وفاق نے کے الیکٹرک کو مزید 1100 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی ہے، جس کے لیے توقع ہے کہ کے الیکٹرک اگلے سال تک ٹرانسمشن نیٹ ورک کا کام مکمل کرلے گا جس کے نتیجے میں کے الیکٹرک کے سسٹم میں اگلی گرمیوں میں 2000 میگاواٹ اضافی بجلی آجائے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں