لاہور(پی این آئی)معروف تجزیہ کار اورسینئرصحافی مزمل سہروردی نےکہاہےکہ ضمنی انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کا غیر جانبدارانہ کردار وزیرآباد، ڈسکہ اور نوشہرہ میں نظر آیا ہے اور اس نیوٹرل کردار کے نتائج بھی سب کے سامنے ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے سینیٹ الیکشن میں بھی اپنا یہی نیوٹرل رول پلے کیا تو تحریک
انصاف(پی ٹی آئی) کے لئے مشکلات کھڑی ہو جائیں گی،تحریک انصاف کے لئے الیکشن مینج کرنے والے جہانگیر ترین اور پولیٹیکل مینجمنٹ کرنے والوں کی کمی شدت سے محسوس ہو رہی ہے،وزیراعظم عمران خان کو سینیٹ الیکشن جیتنے کے لئے جہانگیر ترین کو واپس لانا ہو گا یا پھر اُن سے دوبارہ بات کرنا ہو گی جو پی ٹی آئی کے لئے الیکشن مینج کرتے تھے ،وزیر خارجہ صرف چھ ماہ اندرونی سیاسی معاملات کی بجائے بیرونی سفارت کاری پر توجہ دیں تو پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کا راستہ مل جائے گا جبکہ ملکی مسائل بھی حل ہو سکتے ہیں ۔نجی ٹی وی کےپروگرام میں گفتگو کرتےہوئےمزمل سہروردی کاکہناتھاکہ ضمنی اورسینیٹ انتخابات میں حکومت کی مس مینجمنٹ کھل کرسامنےآئی ہے،ایسا لگ رہا ہے کہ تحریک انصاف کو پہلی مرتبہ اپنے زور بازو پر الیکشن لڑنا پڑ رہا ہےورنہ پہلےتو اِنہیں الیکشن بناکےدیاجاتاتھا،ٹکٹوں کی تقسیم کامعاملہ دیکھ لیں،آپ مان سکتے ہیں کہ جس پارٹی کی حکومت ہو ,جس نے2018ءکا شفاف انتخاب جیتاہو ،جس نےاتنےوننگ ہارسز اپنےساتھ شامل کئےہوں وہ جماعت درست طریقے سےسینیٹ کی چند ٹکٹیں ہی نہ دے سکے،اس کا مطلب ہے کہ ماضی میں ٹکٹیں دینے کا کام وہ خود نہیں کرتے رہے اور جب یہ کام خود کرنا پڑ گیا تو بہت سے مسائل پیدا ہو گئے،اسی طرح ہمیں ضمنی انتخاب میں بھی نظر آیا کہ جب اُن کو خود انتخاب لڑنا پڑ گیا تو اُنہیں بہت مشکل آ گئی ہے،حکومتی وزراء تو ہمیں یہ
سمجھاتےتھےکہ کبھی کوئی حکومت کوبھی چھوڑ کرگیاہے ؟سب حکومت میں شامل ہوتےہیں اورہم نےیہاں دیکھاہےکہ ان کےصوبائی وزیر(لیاقت خٹک)حکومت کو چھوڑ کراپوزیشن میں چلےگئےہیں،آپ کہہ رہےہیں کہ تحریک انصاف کو تحریک انصاف نے ہرایا ہے،آپ یہ کیوں نہیں کہتےکہ سیٹنگ وزیر اپوزیشن میں چلا گیا ہےاوراس نےاپنامستقبل گورنمنٹ کےساتھ نہیں دیکھا،ہم نےدیکھ لیاکہ لوگ حکومت کوبھی چھوڑ کرجاتےہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو یا تو جہانگیر ترین کی کمی بہت شدت سےمحسوس ہورہی ہےیااُن کی کمی شدت سےمحسوس ہو رہی ہے جو تحریک انصاف کے لئے الیکشن مینج کرتے تھے، حکمران جماعت کی جانب سے ٹکٹیں اتنی غلط دی گئی ہیں کہ آگےاُنکےتھرو ہونےمیں مشکلات ہو رہی ہیں،مجھےلگتاہےکہ عمران خان کو کہیں نا کہیں اپنےپولیٹیکل مینجرز کی طرف دیکھناپڑے گا،یا تواِنہیں جہانگیرترین کو واپس لاناہوگایاپھراُن لوگوں سے دوبارہ بات کرناپڑے گی جو اُن کے لئے پولیٹیکل مینجمنٹ کرتے تھے اور انہیں کہنا پڑے گا کہ بھائی میں آپ کے بغیر نہیں چل سکتا، آپ دوبارہ سے انتظام کریں۔مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی نےآج کہاہےکہ اسٹیبلشمنٹ بالکل نیوٹرل ہے،ہمیں ڈسکہ،وزیرآباد اور نوشہرہ میں
نیوٹرل نظربھی آئی ہےاور اس نیوٹرل ہونےکےنتائج بھی ہمارے سامنےہیں،اگروہ اسلام آباد میں بھی نیوٹرل ہوگئےتو مجھےبہت خطرات ہیں کہ اُنکےغیرجانبدارہونےکےنتائج ڈسکہ، وزیر آباد اور نوشہرہ میں عمران خان کےلئےکوئی حوصلہ افزاءنہیں آئے،جیسےڈی جی آئی ایس پی آرنےبھی کہاہےکہ ہم نیوٹرل ہیں تو پھراسٹیبلشمنٹ کےنیوٹرل ہونے کےنتائج آپ دیکھ لیں،اسٹیبلشمنٹ نےسینیٹ الیکشن میں بھی اپنایہی نیوٹرل رول پلےکیاتو تحریک انصاف کے لئے مشکلات کھڑی ہو جائیں گی۔پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئےاُنہوں نے کہا کہ مجھے اداروں کے درمیان لیک آف کوآرڈینیشن نظر نہیں آتا ،پاکستان کے خلاف دنیا میں ایک لڑائی جاری ہے،ایف اے ٹی ایف کے دفتر کے باہر پاکستان کے خلاف مظاہرہ کروایا گیا اور کہا گیا کہ مظاہرین پاکستانی ہیں جو پاکستان کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں،یقینا یہ مظاہرہ راءسپانسرڈ تھا،پھر فرانس اور یورپ نے بھی سٹینڈ لیا ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا جائے،میں سمجھتا ہوں کہ سفارت کاری کی بہت کمزوری ہے،ہمیں پوائنٹس پر زیادہ
توجہ دے رہے ہیں اور سفارت کاری پر کم توجہ دے رہے ہیں ،ہم نے نہ یورپ سے بات کی نہ فرانس سے بات کی اور نہ امریکہ سے بات کی،مجھے نہیں پتا کہ ہم کیا بات کرتے رہتے ہیں کیونکہ بہرحال ملاقاتیں تو اپنی جگہ موجود ہیں،کیا وجہ ہے کہ ابھی تک امریکی صدر نے پاکستان سے بات نہیں کی ؟کیا وجہ ہے کہ یورپ ہم سے ناراض ہے؟کیا وجہ ہے کہ فرانس نے ہمارے خلاف سٹینڈ لیا ہے؟ان باتوں کا وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو جواب دینا چاہئے ،بھارت کو تو وہ گرے لسٹ میں نہیں ڈال رہے حالانکہ امریکہ کےاپنےسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ ہےکہ ہندوستان کے44بینک منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں،میں سمجھتا ہوں کہ پوائنٹس سےزیادہ خارجہ پالیسی کا تعلق ہے،ہماراکان اُنہوں نےہماری غلطی کی وجہ سےنہیں دیگروجوہات سے پکڑاہواہے،ہم نےاپنا کان انہیں دے دیاہےلیکن اب چھڑایا نہیں جارہا کیونکہ کان پکڑنے کی گرفت زرا مضبوط ہےاور کان چھڑانے کے لئے جو داؤ پیج چاہئیں ہماری اس پر توجہ نہیں ہم اپنی غلطیاں ڈھونڈ رہے
ہیں،اگر چھ ماہ وزریر خارجہ پاکستانی کی اندرونی سیاست پر توجہ دینے کی بجائے صرف خارجہ پالیسی پر توجہ دیں ،دنیا کے دورے کریں،ایف اے ٹی ایف سے نکلنے کے لئے کام کریں تو پاکستان کی زیادہ خدمت ہو سکتی ہے،حماد اظہر اور اداروں نے اپنے حصے کا کام کر لیا ہے،اب باقی کام شاہ محمود قریشی کا ہے جو وہ نہیں کر رہے۔مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ اگر ہماری معاشی ترقی نہیں ہو رہی تو اس وقت اس میں دہشت گردی کا عنصر شامل نہیں ،وہ تو حکومت کی معاشی پالیسیاں غلط ہیں،ہماری نا اہلی ہے اور ڈیلوری نہیں ہے، جب دہشت گردی اپنے عروج پر بھی تھی تو اس وقت بھی ہماری معاشی ترقی اس سے بہتر تھی ،آج دہشت گردی ختم ہو گئی ہےاور ہماری معاشی ترقی ڈاؤن ہو گئی ہے تو ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہماری معاشی ترقی دہشت گردی کی وجہ سے عروج پر تھی اور ہم فائیو پوائنٹ سکس پر دہشت گردی کی وجہ سے تھے ،ہم نے دہشت گردی کو اپنے شہروں اور اربن ایریا سے نکالتے ہوئے محدود علاقے تک منتقل کیا ہےاور وہاں بھی وہ دن بدن کمزور ہو رہے ہیں،انٹرنیشنل پلیئر واپس آ گئے ہیں ،ہمارے کھیلوں کے میدان دوبارہ آباد ہو گئے ہیں،سیاح بے خوف ہو گئے ہیں اور ٹیررازم سے ٹور ازم کا سفر ہمیں نظر آ رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں