ججز کو ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں ٹیکنالوجی سے متعلق کیس نہ سنا کریں، فواد چوہدری نوجوانوں کی حمایت میں نکل آئے

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ججز کو ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں ٹیکنالوجی سے متعلق کیسسز کو نہ سنا کریں، جب تک ریاستی پالیسیز نہیں بدلیں گے ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی،ہمیں ضرورت نہیں کہ ہم سب کے بچوں کے باپ بنیں،ریاست ہر چیز ریگولیٹ نہیں کر سکتی،کیا کرنا ہے

اسکا فیصلہ انفرادی طور پر بھی کرنے دیں ۔بدھ کو وفاقی وزیر فواد چوہدری نے فاطمہ جناح یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خوشی ہے کہ یونیورسٹی میں میڈیا سٹڈیزکی طالبات موجود ہیں۔انہوںنے کہاکہ بیس سال قبل میڈیا انڈسٹری تبدیل ہوئی،اگلی ایک دہائی میں بالکل تبدیل یو جائے گا ۔ انہوںنے کہاکہ اب میڈیا انڈسٹری ڈیجیٹل کی جانب بڑھ رہی ہے،اس لئے تعلیمی ادارے اس حوالے سے بھی مضامین شامل کریں ۔ انہوںنے کہاکہ اڑھائی سال میں ہمارا میڈیا یونیورسٹی چینلز، ٹوہٹر، فیس بک کی جانب تیزی سے بڑھا ہے،بدقسمتی سے پاکستان میں ٹیکنالوجی کو سب سے بڑا دھچکا ججز کی وجہ سے لگا ۔ انہوںنے کہا کہ 2014میں یونیورسٹی بند کرنے سے بڑے ادارے بھارت چلے گئے۔انہوںنے کہاکہ یوٹیوب،گوگل اپلیکیشنز نہیں اب پورے ملک ہیں،واٹس ایپ 22 بلین ڈالر کی کمپنی ہے،ہمیں بھی ان سے ملکوں کی طرح رابطے رکھنے چاہیے،2014 کے عدالتی فیصلوں سے ٹیکنالوجی کنیز سے تعلق متاثر ہوا۔انہوںنے کہاکہ چین کی بڑی ڈیجیٹل کمپنیزکے جب مغرب سے تعلقات خراب ہوئے توہمیں چاہئے تھا ان سے تعلقات بڑھاتے،ریاست ہر چیز ریگولیٹ نہیں کر سکتی،کیا کرنا ہے اسکا فیصلہ انفرادی طور پر بھی کرنے دیں ۔ انہوںنے کہا کہ لوگوں پر اپنی سوچ تھوپنے سے سوسائٹی تباہ ہو جاتی ہے ،انفرادیت کو ختم نہیں کرنا چاہیے، ایسا کرنے سے ٹیکنالوجی

کا کاروبار تباہ کیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ بیروزگاری تب ختم ہو گی جب بیرونی سرمایہ کاری پاکستان آئے گا ۔ انہوںنے کہاکہ جہاں ملتا ہوں ججز کو ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں ٹیکنالوجی کے کیسسز نہ سنا کریں۔ انہوںنے کہاکہ پابندی کے کلچر نے ہر شعبہ کو متاثر کرکے رکھ دیا ہے،لڑکیوں کو سائنسی تعلیم کی جانب آنا چاہیئے، لیکن پاکستان میں لڑکیوں کا اس جانب دھیان کم ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کامیابی سمیٹنے کیلئے مستقبل کی مارکیٹ پر گہری نظر رکھنی ہے،یہ ممکن نہیں کہ یونیورسٹی سے ڈگری لیں اور پتہ چلے اسکی کوئی اہمیت ہی نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں آزادی ہو کہ فیصلہ کریں حکومت کون کرے گا،معاشی آزادی ہو،انفرادی طور کیا کرنا ہے اسکی آزادی ہو ،ٹیکنالوجی نے دنیا کو یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا ہے،فیکس،خط،ای میل کا تصور ختم ہوچکا اب لوگ صرف واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ 2016 میں پاکستان میں ملک میں تھری جی لانچ ہوئی،ٹیکنالوجی ہماری زندگی میں تیزی سے آ رہی ہے،آئندہ دس سال میں پاکستان 140 ارب بجلی کی ترسیل کے نظام پر خرچ کرے گا ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر انرجی کو کہا کہ یہ بھی دیکھیں کہ آئندہ دس سال میں کھمبوں اور تاروں کی ضرورت بھی ہو گی کہ نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یورپ کی 50 فیصد گاڑیاں بجلی پر چل رہی ہیں،میری وزارت نے دو نئی تبدیلیاں کیں ،اگلے دس سال میں مکینک سب سے پہلے بے روزگار ہو گا،کیونکہ بجلی پر چلنے والی گاڑی آجائے گا ۔ انہوںنے کہاکہ ایپل 2024 میں ڈرائیور کے بغیر چلنے والے گاڑی لانچ

کرے گا،صرف پنڈی میں 65 ہزار لوگ ڈرائیونگ کے شعبہ سے وابستہ ہیں ،ہمیں چاہئے ایک دوسرے کو سننے کا حوصلہ پیدا کریں،ماضی میں پی ٹی اے کے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے سے ہمارا ڈیجیٹل کمپنیوں سے تعلق خراب ہوا،ہمیں ضرورت نہیں کہ ہم سب کے بچوں کے ماں باپ بن جائیں۔انہوںنے کہاکہ ابایئا لینے والے ابایئا لیں جینز پہننے والے جینز پہنیں ،ہمیں پابندی لگانا نہیں چاہیے۔انہوںنے کہاکہ جب تک ریاستی پالیسیز نہیں بدلیں گے ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔ انہوںنے کہاکہ سیاسی اور معاشی آزادی انسان کی زندگی بناتی ہے، وہ کریں جو آپ پسند کریں،جس کو پڑھنے کا شوق ہے وہ پڑھیں جس کو ویڈیو کا شوق ہے ویڈیو کھیلیں،وہ دور گئے کہ پڑھو گے لکھو گے بنو گے نواب،آج تو بیس سال کا شخص ارب پتی بن جاتا ہے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں