حکومت نے نجی شعبے کو کورونا ویکسین کی درآمد اور قیمت کے تعین کی کھلی چھٹی دے دی، ڈاکٹر فیصل سلطان نے کابینہ کے فیصلے کی تصدیق کر دی

اسلام آباد(آن لائن )پاکستان نجی کمپنیوں کو کورونا وائرس کی ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دے گا اور درآمدی ویکسین کی قیمت کے تعین میں آزاد ہوں گی۔غیرملکی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ نے دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ درآمدی ویکسین پر قیمت سے متعلق کسی بھی پالیسی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ دستاویزات

میں کہا گیا کہ نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن ڈویڑن نے کابینہ سے درآمدی ویکسین کو قیمت سے متعلق پالیسی سے خارج کرنے کی اجازت مانگی ہے۔ خیال رہے کہ ملک میں درآمدی ادویات پر قمیت سے متعلق پالیسی کا اطلاق ہوتا ہے۔دستاویزات میں بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دے دی ہے۔علاوہ ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی خبررساں ادارے کو کابینہ کے فیصلے کی تصدیق کی۔ ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پاکستان کا ویکسین مفت لگانے کا ارادہ ہے اور ایک ‘محدود تعداد’ جو ویکسین کی ادائیگی کرنا چاہتی ہے اس کے لیے اوپن مارکیٹ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ نجی شعبے سے ویکسین لینا چاہیں تو کچھ بھی ادا کریں۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ‘ذاتی طور پر میرا اندازہ یہ ہے کہ جب ویکسینیں دستیاب ہوں گی اور ہمارا مارکیٹ میں مقابلہ ہوگا تو یہ قیمتیں خود بخود طے ہوجائے گی’۔تاہم ، یہ پہلا موقع نہیں جب حکومت نے یہ کہا کہ نجی شعبوں کو ویکسین لینے کی اجازت ہوگی۔ گزشتہ ماہ وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کورونا ویکسین کی درآمد پر اجارہ داری قائم نہیں کرے گی۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی منظوری کے تحت صوبے اور نجی شعبے ویکسین درآمد کرنے کے لیے آزاد ہوں گے۔خیال رہے کہ ڈریپ نے پاکستان میں تین ویکسینوں کی

منظوری دے دی ہیجس میں چین کی سائنوفام، روس کی اسپٹنک فائیو، آکسفورڈ یونیورسٹی-ایسٹرازینیکا شامل ہیں۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں