لاہور (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کو قانونی قرار دے دیا گیا ۔ اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئےسینئر صحافی کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کا نام سن کر عمران خان کا خون کھول جاتا ہے لیکن دلچسپ بات ہے کہ دونوں کا فلیٹ ایک ہی جگہ ہے اور اس سے نہ توعمران خان کو فرق پڑتا ہے اور نہ
خواجہ آصف کو فرق پڑتا ہے۔جب سپریم کورٹ میں فیصلہ ہو رہا تھا کہ کابینہ بنی گالا والے معاملے کی منظوری دے تو عمران خان نے کہا کہ اب ایسے تو اچھا نہیں لگتا کہ وہ وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھے ہوں اور کابینہ ڈویژن سی ڈی اے کی سمری لے کر آئے اور پوچھے کہ عدالت کہہ رہی ہے کہ بنی گالا کو ریگولائز کرنے کے لیے کابینہ کیا کہتی ہے۔تو اس موقع پر عمران خان نے اسد عمر کو بلایا اور اپنی کرسی پر بٹھا دیا۔اس وقت پانچ منٹ کے لیے اسد عمر کو ملک کا وزیراعظم بنایا گیا۔عمران خان وہاں سے اٹھے اور باہر چلے گئے۔عمران خان نے اسد عمر سے کہا کہ میری عدم موجودگی میں آپ فیصلہ کریں کہ اس معاملے کا کیا مستقبل ہونا چاہئیے۔اب کیا عمران خان کے وزیروں اور اسد عمر کی جرات تھی کہ عمران خان کی پراپرٹی ریگولائز کرنے کے معاملات کابینہ میں سامنے آئے ہوئے ہیں اور وہ کوئی اعتراض کریں۔خیال رہے کہ سی ڈی اے کی جانب سے بنی گالہ رہائش گاہ کے نقشے کی منظوری دے دی گئی ہے جس کے بعد ان کی رہائش گاہ کو قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔ سی ڈی اے نے وزیراعظم کو 12 لاکھ 6 ہزار روپے کا جرمانہ بھی کیا تھا، جو کہ وزیراعظم نے ادا کردیا ۔وزیراعظم عمران خان نے جرمانے کی رقم بینک ڈرافٹ کے ذریعے ادا کی ۔ سی ڈی اے نے بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ سمیت 122 تعمیرات کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام کے لئے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔ سی ڈی اے نے سپریم کورٹ میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں عمران خان کی رہائش گاہ سمیت 122 عمارات کی تعمیرات کو غیر قانونی قرار دیا تھا، رپورٹ کے مطابق زون 3 اور 4 میں کی گئی تعمیرات غیرقانونی ہیں ان تعمیرات کو گرانے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق بونیٹیکل گارڈن اور نیشنل پارک میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔ آج اس کیس میں وزیراعظم عمران خان کے گھر کو نکال دیا گیا ہے۔ جرمانہ ادا کرنے کے بعد وزیراعظم کے گھر کو قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں