بھارت میں لوگوں کو ویکسین کا بتائے بغیر انجیکشن لگا کر تجربہ، ایک شخص کی جان چلی گئی ٹیکہ لگوانے کے بدلے 750 روپے دیئے گئے، سماجی تنظیموں کا تجربات بند کروانے کا مطالبہ

نئی دہلی(این این آئی)بھارت میں کووڈ انیس کے لیے ملک میں تیار کی جانے والے کوویکسین نامی ٹیکے کے بھوپال شہر میں لوگوں پر کیے جانے والے تجربے کے دوران ایک شخص کی موت ہوگئی ہے جس کے بعد متعدد سماجی تنظیموں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر تجربات کو فورا بند کرانے اور ذمہ دار

افراد کو سزا دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھوپال شہر میں کووویکسین کے تجربات بیشتر ان لوگوں پر کیے جارہے ہیں جو 1984 میں بھوپال گیس سانحہ سے متاثر ہوئے تھے۔ان متاثرین کی بہبود کے لیے سرگرم چار تنظیموں نے وزیر اعظم مودی اورمرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کو خط لکھ کرکوویکسین کے تجربات فورا روک دینے اور قوانین اور ضابطوں کی صریح خلاف ورز ی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے متاثرین کو مالی معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا ۔خط میں مزید کہاگیاکہ ان کمزور اور پسماندہ افراد کو گمراہ کیا جارہا ہے اور انہیں تجربات کے لیے جانوروں کی طرح استعمال کیا جارہا ہے۔ ایسے کلینکل تجربات کے لیے رضامندی کے طریقہ کار اور ٹیسٹنگ کے پروٹوکول کی صریح خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ لہذا ان تجربات کو فورا بند کیا جائے اور پورے معاملے کی آزادانہ انکوائری کرائی جائے۔ویکسین کے کلینیکل ٹرائل میں حصہ لینے والے بیشتر لوگو ں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ٹیکہ لگوانے کے بدلے میں 750روپے دیے گئے تھے جو ان لوگوں کے لیے ایک بڑی رقم ہے۔انہیں گھر سے ہسپتال لانے کے لیے گاڑی بھی بھجوائی گئی تھی۔ ٹیکہ لگانے سے پہلے انہیں بتایا گیا تھا کہ اس سے انہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ وہ کورونا سے محفوظ رہیں گے۔ ان سے ایک

کاغذ پر دستخط کروائے گئے تھے لیکن اس کاغذ (رضامندی نامے)کی نقل نہیں دی گئی۔ حالانکہ اس طرح کے تجربات میں یہ لازمی ہے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں