خواجہ آصف کی گرفتاری اور پیپلزپارٹی کا اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے کے فیصلے کے بعدنواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن میں پہلا رابطہ

اسلام آباد (پی این آئی) نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان رابطہ۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز ملکی سیاست کے حوالے سے ایک ساتھ کئی بڑی سرگرمیاں ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔ لندن میں موجود نواز

شریف نے بذریعہ ٹیلی فون مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا۔دونوں رہنماوں نے رابطے کے دوران خواجہ آصف کی گرفتاری اور پیپلز پارٹی کی جانب سے اسمبلیوں کا حصہ رہنے کے فیصلے سمیت مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ واضح رہے کہ پی ڈی ایم اتحاد کو لیڈ کرنے والے اور اسمبلیوں سے مستعفی ہو کر حکومت مخالف لانگ مارچ کرنے کے حامی مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف دونوں رہنماوں کو منگل کے روز سیاسی دھچکے لگے ہیں۔ ایک جانب جے یو آئی ف کا بڑا دھڑا جماعت سے الگ ہوگیا، تو دوسری جانب پی ڈی ایم میں شامل پیپلز پارٹی نے اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا اور نواز شریف کی واپسی کی شرط عائد کر دی۔ اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ، پیپلزپارٹی نے بڑا اعلان کر دیا پیپلز پارٹی نے اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا، بلاول بھٹو نے اعلان کردیا۔ پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان 31 جنوری تک خودنہیں جاتےتوہماراپلان تیارہے، لیکن میں یہ پلان ابھی میڈیاسےشیئر نہیں کرسکتا۔عمران خان اگر 31جنوری تک خود چلیں جائیں توزبردست ہوگا، ورنہ پھر ہم پھر ان کو ہٹائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نےفیصلہ نہیں کیاکہ استعفے کس وقت استعمال کرنا ہیں ۔ استعفےدینےکاوقت مشاورت سےطے کیا جائے گا ۔ ہم اس حکومت کوہرمیدان میں چیلنج کریں گے۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں 31 جنوری کووزیراعظم کےاستعفے کی ڈیڈلائن کی بھی توثیق کی ہے۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ایک دن کیلئےاسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت نہ کرےتوحکومت نہیں رہےگی ۔ کٹھ پتلی حکومت کوسب نےمل کرنکالنا ہے ۔ اب وقت بات کرنےکا نہیں کام کرنےکا ہے۔ وزیراعظم

کےاستعفےاورناجائزطریقے سےلی گئی کرسی چھوڑنےتک کوئی بات نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم جماعتوں کیخلاف میڈیامیں پروپیگنڈاکیاجاتاہے،آپ اس پریقین نہ کریں۔مردان جلسےمیں پیپلز پارٹی کےنمایندے موجودتھے۔ پیپلز پارٹی کےلوگوں کواسٹیج پرپہنچنےاورتقریرکاموقع نہیں مل سکا ۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سی ای سی میں تمام اراکین نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ میں سی ای سی کے بارے میں نشر ہونے والی خبروں کی نہ تصدیق کروں گا نہ تردید، پارٹی اجلاس میں ہر پارٹی رکن کو بولنے کی مکمل آزادی ہے۔ خواجہ آصف کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم ہرسیاسی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔ انتقام کی سیاست پاکستان کی جمہوریت اورسالمیت کیخلاف ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں