حکومت کیلئے اصل مسئلہ پی ڈیم ایم نہیں بلکہ کیا ہے؟ سینئر صحافی حامد میر نے حقیقت بتا دی

لاہور(پی این آئی)سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے لئے پی ڈی ایم نہیں مسئلہ ان کی پرفارمنس اور ان کے اتحادیوں کی لڑائی ہوگی۔بہت سے لوگ سینٹ کے امیدوار ہیں جس کے باعث اتحادیوں کی لڑائی شروع ہوچکی ہے۔اتحادیوں کو مینگل صاحب کے جانے کے جو بعد

اہمیت ملی تھی اب نہیں مل رہی۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے جلسے میں ڈاکٹر مالک بدنظمی کی وجہ سے واپس چلے گئے۔جلسے کے حوالے سے انکا کہنا تھا جو لوگ آج جلسے میں آئے یہ لوگ دھرنے میں 126دن بھی نہیں بیٹھ سکیں گے۔دھرنے میں اسٹیج پر تمام پارٹیوں کے رہنما ہونگے مگر افرادی قوت میں صرف مولانا کے لوگ نظر آئیں گے۔پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے لوگ کم ہونگے۔مولانا کے ساتھ آنے والے لوگ واپس نہیں جائیں گے۔لانگ مارچ میں اصل امتحان مولانا فضل الرحمن کا ہوگا۔عمران خان حفیظ شیخ اور فیصل سلطان کو سینیٹر بنوانا چاہتے ہیں۔عمران خان کو چوہدری پرویز الہی نے بتایا کہ آپ کے اور میرے درمیان غلط فہمی عثمان بزدار نے پھیلائی ہے۔چوہدری شجاعت کی بائیو گرافی اب انگلش میں شائع ہوگی جس میں گزشتہ اڑھائی سال کا ذکر ہوگا۔میجر جنرل(ر)اعجازاعوان کا پروگرام کے درمیان بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ محمود اچکزئی نے پہلے آزاد بلوچستان کی بات کی،پھر معافی مانگی گئی،آج لاہوریوں کے خلاف بات کی گئی۔جلسے کا ٹرن آوٹ بہت کم تھا،بے نظیر اور عمران خان کے جلسوں میں صرف ایک پارٹی کا جلسہ تھا،آج گیارہ پارٹیوں کا جلسہ تھا،ہر ضلع سے ایک ہزار لوگ بھی آتے تو 40ہزار لوگ آجاتے۔حکومت کو دو مہینے مل گئے ہیں ،تحریک انصاف کو اپنی پرفارمنس سے مسئلہ ہوسکتا ہے اس تحریک سے کوئی مسئلہ نہیں۔چوہدری شجاعت حسین پانچ سال

تک حکومت کا ساتھ دینے کا کہہ چکے ہیں۔مولانا فضل الرحمن کو دیگر جماعتیں پہلے کی طرح اسلام آباد میں تنہا چھوڑ جائیں گی۔پروگرام کے دوران بات کرتے ہوئے اینکر پرسن فریحہ پرویز کا کہنا تھا کہ گیارہ پارٹیاں کہنے کو تو ہیں مگر سڑیٹ پاور کچھ پارٹیوں کا خاصہ ہوتا ہے۔عمران خان کے دھرنے کے دوران ان کی اصل طاقت طاہر القادری کے پارٹی کے لوگ تھے۔پی ڈی ایم کی تحریک کے دوران مریم نواز نے خود کو منوایا ہے۔تحریک انصاف منتخب نہ ہونے والے افراد کو سینٹ انتخاب میں منتخب کروانا چاہتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں