اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی کنٹونمنٹ اسکولوں کے اساتذہ کی مستقلی کے حکم کے خلاف اپیل زائدالمیعاد ہونے کی بنیاد پرخارج کردی، چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ایک کلرک حکومت کے اربوں کے کام کو خراب کر دیتا ہے،لی بھیڑیں اداروں میں رکھیں گے تو پھر
خمیازہ بھی بھگتیں ، اپیل دائر کرنے میں تاخیر ہوجائے تو پھر عدالتوں میں کیا لینے آتے ہیں ؟ حکومت اپنا کام نہیں کر رہی تو سپریم کورٹ کیوں کلرکوں کے پیچھے جائے ، ہم کارروائی کا حکم دیں گے تو کسی ماتحت پر ساری ذمہ داری ڈال دی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کے کنٹونمنٹ اسکولوں کے اساتذہ کی مستقلی کے حکم کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت حکومت کی جانب سے زائدالمیعاد اپیل دائر کرنے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت ہر تیسرا، چوتھا کیس تاخیر سے دائر کرکے ذمہ عدالت پر ڈال دیتی ہے، ایک کلرک حکومت کے اربوں کے کام کو خراب کر دیتا ہے، کوئی نہ کوئی ملا ہوا ہوتا ہے جو فیصلہ آ نے کے بعد دبا لیتا ہے، کالی بھیڑیں اداروں میں رکھیں گے تو پھر خمیازہ بھی بھگتیں ، اپیل دائر کرنے میں تاخیر ہوجائے تو پھر عدالتوں میں کیا لینے آتے ہیں ؟ اداروں کا نقصان کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ؟۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ حکومت اپنا کام نہیں کر رہی تو سپریم کورٹ کیوں کلرکوں کے پیچھے جائے ، ہم کارروائی کا حکم دیں گے تو کسی ماتحت پر ساری ذمہ داری ڈال دی جائے گی ، جس کیس میں سپریم کورٹ نے کارروائی کا حکم دیا وہاں ساری ذمہ داری ماتحت عملے پر ڈال دی جاتی ہے، اداروں کے قانونی معاملات تو افسران کے ذمے ہونا چاہیے کلرکوں کے نہیں، اس اپیل کو بھی تاخیر سے دائر کرنے کے متعلقہ افسران ذمہ دار ہیں۔ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کے کنٹونمنٹ اسکولوں کے اساتذہ کی مستقلی کے حکم کے خلاف اپیل زائدالمیعاد ہونے کی بنیاد پرخارج کردی۔ عدالت نے قرار دیا کہ حکومت کی درخواست میں کیس تاخیر کی معقول وجہ بیان نہیں کی گئی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں