خیبر پختونخوا کو دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم قرضہ مل رہا ہے،سینیٹ خزانہ کمیٹی میں انکشاف،کمیٹی نے گورنر سٹیٹ بینک کو طلب کرلیا

اسلام آباد(آئی این پی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں انکشاف ہوا ہے کہ خیبر پختونخوا کو دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم قرضہ مل رہا ہے۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں قرضوں کی تقسیم پر گورنر سٹیٹ بینک کو طلب کرلیا اور ہدایت کی کہ کمرشل اور کمیونٹی بینکوں کی تفصیلات بھی سٹیٹ بینک فراہم کرے۔

کمیٹی نے سابقہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد ایف ای ڈی کی وصولی پرفاٹا میں فیکٹریوں کی تعداد اور ایف ای ڈی سے موصول ہونے والی رقم کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کرلیں۔کمیٹی نے ضمنی گرانٹس کو قرارداد کی بجائے منی بل میں شامل کرنے کی سفارش کر دی جبکہ وزارت خزانہ کو ضمنی گرانٹس پر وضاحتی دستاویز پیش کر نے کی بھی ہدایت کر دی۔منگل کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ وزارت خزانہ ،ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے سیمنٹ کلنکر پر 2 روپے فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کے معاملے پر غور کیا گیا۔ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سیمنٹ پر فی کلو 1 روپیہ50 پیسے ایف ای ڈی عائدکردی گئی ہے،کوئٹہ میں کلنکر درآمد کیا جاتا ہے اور وہ چاہتے ہیں اس پر ایف ای ڈی ختم کی جائے،امپورٹ کرنے والے امپورٹ اسٹیج پر ڈیوٹی ادا کرتے ہیں جو بعد میں ایڈجسٹ ہوجاتی ہے۔کمیٹی رکن سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ یہ کیش فلو کا ایشو ہے ایف بی آر بتائے کہ ایڈجسٹ کتنے وقت میں کیا جاتا ہے،جس پر ایف بی آر حکام نے بتایا کہ یہ ماہانہ بنیادوں پر ایڈجسٹ ہوجاتا ہے۔کمیٹی میں سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے وفاقی حکومت کی جانب سے ضمنی گرانٹس کے اجرا کی روک تھام کیلئے آئینی ترمیمی بل پر بھی غور کیا گیا۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ضمنی گرانٹ کا غلط استعمال دیکھا گیا ہے، ضمنی گرانٹ صرف ایمرجنسی میں ہوتی ہے، حکومت اس گرانٹ کو مسلسل استعمال کررہی ہے، 222 ارب روپے سے زائد کی ضمنی گرانٹ گزشتہ سال جاری کی گئیں،اس حوالے سے آئین کی شق 84 میں ترمیم ضروری ہے۔سپیشل سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے ضمنی گرانٹ بند کردی ہیں، مالی سال 2018-19میں 24 کروڑ کی گرانٹ تھی،گزشتہ سال2019-20میں ضمنی گرانٹ صرف 20 ارب جاری کی گئیں،اب کورونا سے نمٹنے کیلئے ضمنی گرانٹ جاری کی جائے گی، تکنیکی ضمنی گرانٹ صرف بچت کی ہوئی رقم سے جاری ہوتی ہے۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پارلیمان سے کورونا کیلئے گرانٹ کی منظوری نہیں لی گئی،آئین کے مطابق اس گرانٹ کی منظوری پارلیمان سے ضروری ہے،سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ ہر ضمنی گرانٹ پارلیمان سامنے آنی چاہیے۔ وزارت خزانہ حکام نے بتایا کہ اب ضمنی گرانٹ کابینہ کی منظوری سے جاری کی جاتی ہے۔ چیئرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ گرانٹ جاری کرنے کی منظوری پارلیمان سے لازم ہے۔کمیٹی رکن سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ایمرجنسی صورتحال میں پارلیمان سے منظوری لیکر ضمنی گرانٹ خرچ کرنا ممکن نہیں۔سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ پارلیمان کے سامنے پیش کرنے میں کوئی حرج نہیں، ایمرجنسی کے بغیر ہر ضمنی گرانٹ کو پارلیمان کے سامنے پیش ہونا چاہیے۔جس پر کمیٹی نے متفقہ سفارش کی کہ ضمنی گرانٹ کو قرارداد کے بجائے منی بل میں شامل کیا جائے، وزارت خزانہ ضمنی گرانٹ پر وضاحتی دستاویز پیش کرے۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں