’’ریاست مدینہ‘‘ کی طرف پہلا مضبوط روحانی اور عظیم فلاحی منصوبہ وزیر اعظم عمران خان کے لئے میاں عمران کا ’’تحفہ‘‘

اسلام آباد (پی این آئی )نام ہے اس کا میاں عمران احمد جس نے آکسفورڈ بروکس یونیورسٹی لندن سے ایپلائیڈ اکائونٹنگ میں بی ایس سی آرنر کر رکھا ہے اور پیشہ کے اعتبار سے ٹیکس کنسلٹنٹ اور آڈیٹر ہے اور ذاتی فرم چلا رہا ہے۔روزنامہ جنگ میں شائع حسن نثاراپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔ہم جانتے ہیں کہ حج ہر مسلمان کا خواب ہوتا ہے اور یہ بھی جانتے ہیں کہ محروم یا محدود وسائل سے

تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کے لئے اس خواب کی تعبیر کتنی مشکل ہوتی ہے۔ زندگی بھر پیٹ کاٹ کاٹ کر بھی بہت سے لوگ اس سعادت سے محروم، سسکتے سہکتے دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔اس کالم کے ’’ہیرو‘‘ میاں عمران نے اس مسئلہ کا حل تجویز کیا اور کچھ پیش رفت بھی ہو چکی جس پر اسلامی نظریاتی کونسل بھی داد کی مستحق ہے۔تھوڑا پس منظر پیش ہے۔پاکستان میں 2020 کے لئے حج لاگت چار لاکھ چھیاسی ہزار دو سو ستر روپے مقرر ہوئی۔ 2019 میں یہ لاگت چار لاکھ چھپن ہزار چار سو چھبیس روپے تھی جبکہ 2018 میں یہ صرف دو لاکھ ترانوے ہزار پچاس روپے تھی یعنی دو سال میں یہ اضافہ تقریباً 66فیصد بنتا ہے، محتاط اندازہ کے مطابق آئندہ سال یہ لاگت 5لاکھ سے بھی تجاوز کرسکتی ہے۔ حسن نثار نے لکھا ہے ہے کہ ۔۔کوئی بھی ملائشین شہری کسی بھی ’’ٹی ایچ‘‘ برانچ میں مفت اکائونٹ کھلوا سکتا ہے اور ہر ماہ اپنی استطاعت کے مطابق اس میں رقم جمع کرواتا رہتا ہے۔ ملائشین حکومت اس سرمایہ کو حلال منصوبوں میں انویسٹ کرتی اور حج کی رقم پوری ہونے پر اکائونٹ ہولڈر کو حج کے لئے بھیج دیا جاتا ہے۔ ’’پہلے آئو پہلے پائو‘‘ کے اصول پر انتخاب کیا جاتا ہے، اگر باری آنے پر اکائونٹ میں مطلوبہ رقم نہیں ہوتی تو حکومت اپنی جیب سے ادا کردیتی ہے جو بعدا زاں منافع سے کٹ جاتی ہے۔میاں عمران نے وزیراعظم عمران خان کے خواب ’’ریاست مدینہ‘‘ کی طرف پہلا مضبوط روحانی اور عظیم فلاحی منصوبہ تجویز کردیا ہے جس میں وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی اس کی رفتار میں فیصلہ کن اضافہ کر سکتی ہے جو شاید پی ٹی آئی حکومت کے لئے سب سے بڑا اعزاز بن جائے۔باقی جو مزاج یار بلکہ مزاج اقتدار میں آئے۔نوٹ: تمام تر تفصیلات سرکاری ریکارڈ پر موجود ہیں۔ ہوسکے تو وزیر اعظم فوری بریفنگ کا حکم دیں تاکہ جان سکیں کہ پاکستان میں اس کی عملی شکل کے لئے کیسی پیشہ ورانہ اور انقلابی تجاویز دی گئی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں