آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کا پھر دورہ سعودی عرب کا فیصلہ ، وجہ کیا نکلی ؟ پاک سعودی تعلقات سے متعلق بڑی خبرآگئی

لاہور(پی این آئی)پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ حالیہ دورہ سعودی عرب کے بعد چند روز میں ایک بار پھر سعودی عرب روانہ ہوں گے جس میں وہ اہم سعودی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے جبکہ دونوں برادر ممالک کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ اہم امور کو حتمی

شکل بھی دی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے رواں ماہ 16اگست کو سعودی عرب کا دورہ کیا تھا ،اس اہم ترین دورے میں پاک فوج کے سربراہ کے ساتھ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے حالیہ دورہ سعودی عرب میں نائب وزیر دفاع خالد بن سلمان ،سعودی عرب کے چیف آف جنرل سٹاف جنرل فیاض بن حامد الروئیلی اور سعودی کمانڈر جوائنٹ فورسز لیفٹیننٹ جنرل فہد بن ترکی السعود سے ملاقاتیں کیں اور دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ آرمی چیف کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے موقع پر دونوں برادر ملکوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی اہم گفتگو ہوئی ۔پاک فوج کے انتہائی قریبی اور ذمہ دار ذرائع کے مطابق آرمی چیف کی وطن واپسی پر سیاسی و عسکری قیادت کے درمیان دورہ سعودی عرب کے حوالے سے تفصیلی مشاورت ہوئی ہے اور اس حوالے سے اہم امور پر کام کیا جا رہا ہے جس کے بعد پندرہ سے بیس دن کے دوران پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ ایک بار پھر سعودی عرب روانہ ہوں گے اور دونوں ملکوں کے درمیان اہم امور اور معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی۔آرمی چیف کی دوسری مرتبہ سعودی عرب روانگی اگلے مہینے 15 سے 20 ستمبر کے درمیان متوقع ہے جبکہ اس دورہ میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان سمیت اہم سعودی شخصیات سے ملاقاتیں بھی کریں گے ۔واضح رہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کےمابین مضبوط برادرانہ تعلقات ہیں جو دونوں برادرممالک کےعوام کومتحد کرتےہیں جبکہ دونوں ممالک کی قیادتوں کےدرمیان اہم مشترکہ امورپرباہمی حمایت موجود ہے۔برادر ملک سعودی عرب نے وزیر اعظم عمران خان کےاقتدار میں آنے کے بعد 2018 میں پاکستان کو 3 ارب ڈالر کا قرض اور 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کا تیل قرض پر دینے کی سہولت دی تھی تاکہ ادائیگیوں کے بحران کے توازن میں مدد ملے ،اس کے علاہ فروری 2019 میں سعودی ولی عہد کے دورہ اسلام آباد کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب پاکستان میں مختلف شعبوں میں 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔یاد رہے کہ سعودی عرب، پاکستان کا ایک بڑا حامی تصور کیا جاتا ہے جس نے پاکستان کومختلف تاریخی مراحل میں بہت ساری معاشی اور ترقیاتی مدد فراہم کی ہے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں