لاہور (پی این آئی):حکومت نے کرکٹ بورڈ سے حساب مانگ لیا، آڈٹ شروع، سنگین کرپشن کا اندیشہ، سٹینڈنگ کمیٹی نے بھی حکم جاری کر دیا، وفاقی حکومت نے پی سی بی کا مالی آڈٹ شروع کرا دیا تاہم اس سے قبل جب آڈیٹر جنرل نے پی ایس ایل ون اور ٹو کا آڈٹ کیا تو سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کردی
تھی۔ حکومت کی جانب سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے مالی آڈٹ کا سلسلہ شروع کرا دیا گیا، گذشتہ کئی روز سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے قذافی سٹیڈیم میں واقع ہیڈ کوارٹر میں یہ کام جاری ہے،اس سے قبل پی ایس ایل کے ابتدائی 2 ایڈیشنز کا بھی آڈٹ کیا گیا جس میں سنگین نوعیت کی بے ضابطگیاں پائی گئی تھیں۔پی سی بی ترجمان نے آڈٹ جاری ہونے کی تصدیق کردی، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل ون اور ٹو کے آڈٹ میں جو سوالات اٹھائے گئے ان کے جوابات آڈیٹر کو بھیج دیے گئے تھے۔دوسری جانب پی سی بی اوربعض حکومتی شخصیات کے تعلقات بھی ان دنوں اچھے نہیں چل رہے، گذشتہ دنوں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے بعض اراکین کی جانب سے چند سوالات بھیجے گئے تھے، کرکٹ بورڈ حکام نے اس پر لکھا کہ وہ ان کو جوابدہ نہیں ہیں۔رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی نے بتایا کہ معاملہ استحقاق کمیٹی میں گیا جس نے پی سی بی حکام کوچند روز قبل طلب کیا، میٹنگ میں سی او او سلمان نصیر کو باور کرا دیا گیا کہ ارکان اسمبلی و سینیٹ کو ان سے پوچھ گچھ کا مکمل حق حاصل ہے۔ دریں اثنا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے چیئرمین پی سی بی کو31 اگست کو طلب کر لیا، ان سے تین سالہ آمدنی اور اخراجات، اپنی مراعات اور الاؤنسز، بورڈ میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد اور مراعات کی تفصیل پوچھی گئی ہیں،احسان مانی کو متعلقہ افسران اور ریکارڈ سمیت میٹنگ میں پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔واضح رہے کہ چیئرمین تقریباً 2 جبکہ وسیم خان ایک ماہ سے انگلینڈ میں چھٹیاں گذار رہے ہیں، پی سی بی ترجمان کا کہنا ہے کہ احسان مانی ستمبر کے اوائل جبکہ سی ای او رواں ہفتے واپس آئیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں