کراچی(پی این آئی)سندھ کے تعلیمی بورڈز میں شدید مالی بحران، نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے نتائج خطرے میں، جولائی کی تنخواہ 17 اگست تک نہیں ملی تو نتائج کا اعلان نہیں ہو گا، ملازمین کی دھمکی، سندھ کے تعلیمی بورڈز میں شدید مالی بحران اور نویں سے بارہویں جماعتوں تک کے طلباء و طالبات
کے نتائج خطرے میں پڑگئے سندھ بھر کے سات تعلیمی بورڈز کے ملازمین کو رواں ماہ تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوسکے گی. سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینوں کا حیدرآباد تعلیمی بورڈ میں اجلاس ہوا، جس میں سندھ بھر سے کنٹرولرز اور آئی ٹی منیجرز نے بھی شرکت کی، کورونا وائرس کے سبب سندھ بھر کے نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلباء و طالبات کو پروموٹ کرنے کی پالیسی پر غورکیا گیا۔ ذرائع کے مطابق تعلیمی بورڈز کے طلبا و طالبات کی فیسوں کے سندھ حکومت پر تقریباً دو ارب روپے واجب الادا ہیں، سندھ حکومت سرکاری طلبہ کی امتحانی اور انرولمنٹ فیس گزشتہ دو برس سے خود ادا کررہی ہے تاہم رواں سال حکومت صرف ایک قسط ہی ادا کر پائی ہے۔ اندرون سندھ 80فیصد طلبہ کا تعلق سرکاری اسکولوں اور کالجوں سے ہے تاہم کراچی میں 75 فیصد طلبہ نجی جبکہ25 فیصد سرکاری اداروں سے ہیں چنانچہ سب سے زیادہ متاثر بھی اندرون سندھ کے تعلیمی بورڈز ہوئے ہیں۔ تعلیمی بورڈز کے ملازمین کے رہنماؤں کے وفد نے بورڈز کے چیئرمینوں سے ملاقات کی. تعلیمی بورڈ حیدرآباد میں ایپکا بورڈ آفس یونٹ نے بتایا کہ ایپکا یونٹ حیدرآباد کے صدر عبدالعزیز قریشی، جنرل سیکرٹری غُلام قادر بھٹو، ڈپٹی جنرل سیکرٹری علی شیخ، لیگل ایڈوائزر ذاکر حسین، ایپکا بورڈ آفس یونٹ میرپورخاص کے صدر نعمان راجپوت اور سپریم کونسل کے انوار احمد خان، حاجی زوار صلاح الدین نے سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمینوں سے مذاکرات کئے ۔ بورڈز کو درپیش سنگین مالی حالات اور اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ سندھ حکومت نے اگر تمام بورڈز کے بقایا جات 17 اگست 2020 تک ادا نہیں کئے تو تمام بورڈز میں طلباء و طالبات کے نتائج کا اعلان نہیں کیا جائے گا، بورڈز ملازمین نے اپنے مطالبات اور مسائل کے حوالے سے چیئرمینوں کو ایک یادداشت نامہ بھی پیش کیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں