بیلجیم(پی این آئی)مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی فوری، شفاف انکوائری کرائی جائے، یورپی یونین نے مطالبہ کر دیا،یورپی یونین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی فوری، مکمل اور شفاف انکوائری کروانے پر زور دیا ہے۔اس بات کا اعلان یورپی یونین کی ایک خاتون
عہدیدار نے گزشتہ روز چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید کے ایک خط کے جواب میں کیا جس میں یورپی یونین سے مقبوضہ کشمیر کی گھمبیر صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔یورپی یونین کے دفترخارجہ میں علاقائی امور اور جنوبی ایشیاء ڈویژن کی ہیڈ ’مس کارولین ونوت‘ نے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ یورپی یونین یہ سمجھتی ہے کہ انسانی حقوق کے خلاف وزریوں کے الزام کے بارے میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق، جامعہ، فوری اور شفاف تحقیقات کی جائے۔انہوں نے اپنے تحریری مراسلے میں مزید واضح کیا کہ وہ یہ تحریر چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید کے خط کے جواب میں یورپی یونین کے اعلیٰ سفاتکار (وزیرخارجہ) جوزف بوریل کی جانب سے ان کی ہدایت پر ارسال کررہی ہیں۔خط کے جواب میں یورپی یونین کی عہدیدار نے مزید کہا کہ یورپی یونین خطے کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے اور بیانات کے علاوہ یونین پاکستان اور بھارت سے براہ راست رابطے میں ہے۔ان کے بقول، یورپی یونین نے خطے میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے اور وہ پاکستان اور بھارت کے مابین سیاسی و سفارتی سطح پر مذاکرات کی بحالی چاہتی ہے۔انہوں نے خط میں مقامی آبادی کے مفاد کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔ یورپی عہدیدار نے اپنے خط میں پچھلے سال ستمبر میں یورپی پارلیمنٹ میں یورپی سابقہ اعلیٰ سفارتکار (سابقہ یورپی وزیرخارجہ) مس فدریکا موغرینی کی تقریر کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے پاکستان اور بھارت میں براہ راست مذاکرات کی بحالی پر زور دیا تھا۔واضح رہے کہ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے گزشتہ ماہ یورپی اعلیٰ سفارتکار (وزیرخارجہ) جوزف بوریل سمیت یورپی یونین کے اعلیٰ حکام کو ایک خط کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی گھمبیر صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔علی رضا سید نے اپنے خط میں کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پچھلے سال اگست سے ہی مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے خراب ہے اور اب کورونا وائرس کی آڑ میں بھارتی حکام نے لوگوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کردی ہیں۔خط میں مزید کہا گیا تھا کہ بھارتی حکام نئی ڈومیسائل قانون متعارف کروا کر جموں و کشمیر کے متنازعہ خطے میں آبادی کا تناسب بھی تبدیل کرنا چاہتے ہیں جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور دیگر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں