راولپنڈی (پی این آئی)ثمینہ احسان ناظمہ جماعت اسلامی حلقہ خواتین شمالی صوبہ پنجاب نےقومی اسمبلی میں زینب الرٹ بل میں مجرم کو عمر قید کی سزا دینے پر اپنے ایک احتجاجی بیان میں کہا ہے کہ ہمارے جگر گوشوں کی آبروریزی کرنے والے اور ان کو زندہ رہنے کا حق چھیننے والے اس قابل نہیں ہیں کہ انہیں جینے
کا حق دیا جائے۔ یہ معصوم بچیاں معاشرے سے اور ارباب اختیار سے سوال کرتی ہیں کہ کیا ھماری جانیں اور عزتیں اتنی ارزاں ہیں۔؟؟زینب ،نور،فرشتہ اور قصور کے معصوم بچوں کے والدین اور پوری قوم کی خواہش بھی یہی ہے اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو سر عام پھانسی دی جائے۔انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت میں خواتین اور بچوں سے ظلم اور زیادتی کرنے والے مجرموں کی سزا واضح طور پر بتائی گئی ہے لیکن حکومت نے زینب الرٹ بل میں اس سزا کو صرف چودہ سال قید سے تبدیل کر دیا ہے۔ خواتین کو حقوق دلوانے کے دعویدار اب خاموش کیوں ہیں۔؟؟وہ سب سیاسی جماعتیں جو خواتین کو حقوق دلوانے کے لیے سڑکوں پر واویلا کرتی ہیں، پارلیمنٹ میں منصفانہ قوانین کیوں نہیں بناتی۔؟انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ مظلوموں کا ساتھ دیتی رہی ہے۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے سینیٹ میں ترامیم نوٹ کروائی تھیں۔ لیکن قومی اسمبلی سے پاس کروا لیا گیا،ثمینہ احسان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زینب الرٹ بل میں رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی کی پیش کردہ ترامیم کو شامل کیا جائے جنہیں جمیعت علماء اسلام کے ارکان کی قومی اسمبلی میں حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ان جرائم کی پشت پناہی کرنے والوں اور معاونین کو بھی سزا دی جائے اور زیادتی کرنے والے مجرموں کو موت کی سزا سنائی جائے۔ جماعت اسلامی بچوں سے زیادتی کے مجرموں کے لیے صرف اور صرف سزائے موت کا مطالبہ کرتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں