کم نوعیت کے کورونا وائرس کے کیسز کوگھروں میں رکھا جائے گا، ڈاکٹر ظفر مرزا

اسلام آباد(پی این آئی): حکومت نے ملک میں نئے کورونا وائرس یا کووڈ-19 کے کیسز کی تعداد اچانک بڑھنے پر نیا منصوبہ تشکیل دیا ہے جس کے تحت کم نوعیت کے مریضوں کو گھروں میں تنہائی میں رکھا جائے گا جبکہ تشویش ناک صورتحال کا سامنا کرنے والے مریضوں کو ہسپتال میں داخل کیا جائے گا۔31

دسمبر کو ووہان سے پھیلنے والا کورونا وائرس اب تک 98 ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے 1 لاکھ 4 ہزار 25 افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 3 ہزار 526 افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔اس نئے وائرس سے اب تک 58 ہزار 527 افراد مکمل طور پر صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔پاکستان میں اب تک کورونا وائرس کے 6 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک مریض کو مکمل صحت یابی کے بعد اپنے اہلخانہ سے ملنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ درجہ حرارت کے بڑھنے سے وائرس مرسکتا ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک نیا وائرس ہے اور پہلی دفعہ دنیا میں پھیلا ہے تو ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ درجہ حرارت کے بڑھنے پر مر جائے گا، اسی دوران ہم متبادل انتظامات کر رہے ہیں تاکہ اچانک کیسز کی تعداد بڑھنے پر مریضوں کی دیکھ بھال کی جاسکے’۔انہوں نے کہا کہ اس مرض سے ہلاکتوں کی شرح 2 فیصد سے بھی کم ہے جس کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو کم نوعیت کے مریضوں کو گھروں میں رکھا جائے گا، یا تو ان کا اپنا یا حکومت کی جانب سے اس کام کے لیے منتخب کی گئی عمارتوں میں، جنہیں آئیسولیشن وارڈز بنایا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ صرف 20 فیصد مریضوں کی حالت تشویش ناک ہوتی ہے، انہیں ہسپتالوں میں داخل کرکے مکمل دیکھ بھال فراہم کی جائے گی جبکہ جو مریض ان کی عمر، قوم مدافعت یا پہلے سے کسی اور بیماری میں بھی مبتلا ہیں ان کو تشویش ناک سمجھا جائے گا۔ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ملک میں 6 میں سے ایک مریض کی مکمل صحت یابی ایک اچھی خبر ہے۔مائیکروبائیولوجسٹ ڈاکٹر جاوید عثمان کا کہنا تھا کہ نوول کورونا وائرس پولیس یا ہیپاٹائٹس وائرسز کی طرح نہیں، یہ درجہ حرارت کے بڑھنے پر مزید ایکٹو ہوجاتے ہیں کیونکہ یہ پانی میں رہتے ہیں اور ڈیٹرجنٹ کو برداشت بھی کرسکتے ہیں۔انہوں نے کورونا وائرس کو ‘ایچ آئی وی’ جیسے وائرس سے ملایا اور کہا کہ ‘امریکی پروفیسر کے مطابق ایچ آئی وی بہت خطر ناک اور اتنا نازک ہے کہ یہ کسی بری نظر سے بھی مر سکتا ہے، بڑی تعداد وائرسز کورونا وائرس کے خاندان سے ہیں اور وہ درجہ حرارت کے بڑھنے پر مرجاتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘امید کی جاسکتے ہے کہ کووڈ-19 کا کیس بھی ایسا ہی ہوگا اور یہ درجہ حرارت کے ببڑھنے پر بچ نہیں پائے گا’۔ڈاکٹر جاوید عثمان کا کہنا تھا کہ ‘حالیہ لٹریچر کے مطابق اگر درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ تکک پہنچ گیا تو وائرس بچ نہیں پائے گا، پاکستان میں اچانک بارشیں ہوگئی ہیں ورنہ درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوچکا ہوتا’۔وبا کے پھیلاؤ کے حوالے سے پاکستان کی تیاری کے سوال پر ڈاکٹر جاوید عثمان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک بھی ہسپتالوں میں اتنی بڑی تعداد میں مریضوں کی دیکھ بھال کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ عوام میں خوف و ہراس ختم کرنا ہوگا تامہ قوت مدافعت کو بڑھایا جاسکے۔انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کو ایک ایسا یونٹ تیار کرنا چاہیے جہاں ڈینگی سمیت ایسے تمام امور دیکھے جائیں کیونکہ ڈٰینگی بھی ملک کا ایک مستقل مسئلہ بن چکا ہے۔

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں