ہائر ایجوکیشن کمیشن، فیملی میڈیسن سے متعلق’پاکستان کی اہم ضرورت: بنیادی نظام صحت کی ترویج‘ کے زیرعنوان کانفرنس

اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ صحت سے متعلق ناقص اعدادوشمار میں بہتری لانے کے لیے پاکستان کو بنیادی نظام صحت کو بہتربنانا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیملی میڈیسن سے متعلق’پاکستان کی اہم ضرورت: بنیادی نظام صحت کی ترویج‘

کے زیرعنوان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس کا انعقاد اعلٰی تعلیمی کمیشن نے ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف پاکستان ڈسنٹ آف نارتھ امریکہ (اپنا) اور راوالپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے اشتراک سے کیا۔ ڈاکٹر مرزا نے کہا کہ پاکستان میںاوسطاََ10000افراد کے لیے صرف 3فیملی فزیشن ہیںاور یہ تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، جبکہ ملک میں موجود جنرل پریکٹشنرز کو اضافی تربیت اور مراعات فراہم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے فیکلٹی ڈیویلپمنٹ، میڈیسن ڈیویلپمنٹ ، پالیسی اصلاحات اور متعلقہ تحقیقی کے ذریعے فیملی میڈیسن کی ترویج کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غریب لوگوں کے لیے نجی ہسپتالوں میں صحت کی سہولیات کے حصول کے لیے فیسوں کی ادائیگی مشکل ہوتی ہے ، حکومت نے غریب عوام کے لیے صحت کارڈ کا پروگرام شروع کیا ہے۔ڈاکٹر مرزا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق یونیورسل ہیلتھ کیئر کوریج کے تین عوامل ہیںکہ ہر شہری کو صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل ہو، حکومت فیس ادائیگی سے قاصر لوگوں کی طرف سے ادائیگی کرے، اور صحت کی سہولیات کا معیار بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یاران وطن پروگرام کے تحت بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کو پلیٹ فارم فراہم کیا جا رہا ہے تاکہ وہ ملک میں صحت کے شعبے کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ ایچ ای سی تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے پرعزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحت کے نظام کی ترقی کے لیے فیملی ہیلتھ، ماحولیاتی تغیر کے صحت پر اثرات ، کمیونٹی ہیلتھ، اور نرسنگ جیسے شعبوں میں بہتری کی ضرورت ہے۔ صحت کی سہولیات تک عوام کو رسائی حاصل ہونی چاہیئے اور عوام کو سب سے پہلے رکھا جائے اور انہیں ترجیح دی جائے۔اپنا کی صدر ڈاکٹر ناہید عثمانی نے صحت سے متعلق اہداف کے حصول کے لیے نظام صحت کی ترقی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہیلتھ کیئر پر کام کرنے والے افراد کی تربیت میں اضافہ کیا جانا چاہیئے اور اس کے لیے فیملی ہیلتھ ریزیڈینسی ماڈیول اور معیاری امتحانی نظام کو فروغ دیا جانا چاپیئے۔ انہوں نے پاکستان میں صحت کے حوالے سے ناقص اعدادوشمار کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں مردوں کی اسط عمر 66اور عورتوں کی اوسط عمر 68سال ہے، جبکہ بچوں اور چگی کے دوران مائوں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے جنہیں کم کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنا پاکستان میں صحت کے شعبے کی ترقی کے لیے ہمیشہ سے سرگرم رہا ہے ، جبکہ یہ کانفرنس ان کاوشوں میں مزید اضافہ ثابت ہو گی۔کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ فیملی میڈیسن میں معیاری نظام صحت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان میں نرسوں کی شدید کمی ہے جس کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیئے۔ اس موقع پر راوالپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے آر ایم یو کی خصوصیات اور مستقبل کے عزائم پر روشنی ڈالی۔
دو روزہ کانفرنس کا مقصد ان عوامل کی نشاندہی کرنا ہے جوعرصہء حیات میں اضافے اور نظام صحت کی مزید بہتری کے لیے معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ کانفرنس فیملی میڈیسن کی ترقی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرے گی۔ ۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں