لاہور(پی این آئی) پی آئی اے کا جہاز بوئنگ 777 بڑی تباہی سے بچ گیا تھا،لندن سے اسلام آباد آنے والا جہاز 50منٹ تک ریڈائر سے غائب رہا تھا ۔ تجزیہ نگار مبشر لقمان نے ہی یہ خبر دی تھی جس کے پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے تفتیش کا سلسلہ جاری کیا گیا ہے۔ مبشر لقمان نے اندرونی کہانی بیان کرتے ہوئے بتایا
ہے کہ واقعہ پیش آنے کے بعد جہاز کے پائیلٹس کو تفتیش کے لئے بلایا گیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہمیں میپ نے راستی دکھانا چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ سے ہم راستہ بھٹک گئے اور غیر ملکی حدود میں بغیر اطلاع دیئے داخل ہو گئے۔مبشر لقمان نے ایسی تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ہنگری فضائی ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کے 4 جہازوں نے پاکستانی طیارے کا گھیراو کیا جس کے بعد پاکستانی پائیلٹس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن ہمیں کسی قسم کا کوئی جواب نہ ملا۔اس لئے پاکستانی پائیلٹس کی یہ بات درست نہیں کہ ان سے رابطہ نہیں کیا گیا۔اس واقعے کے بعد اطلاعات سامنے آئی تھیں جس میں کہا جا رہا تھا کہ پاکستان ایئرلائنز کے پائیلٹس نے غیر ملکی ایئرلائنز میں بہتر نوکری کے لئے بھی درخواستیں جمع کروائی تھیں جنہیں یہ کہہ کر رد کر دیا گیا ہے کہ وہ ان کی ٹریننگ سے مطمئن نہیں ہیں۔ ایسے جواب کے بعد پاکستانی پائیلٹس کی ٹریننگ پر بھی ایک سوالیہ نشان اٹھتا ہے۔ اس سے قبل بھی مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اگر کسی بھی جہاز کا ریڈیو خراب ہوتا ہے تو پائلٹ ایک طریقے سے سگنل بھیجتا ہے،جو کہ نہیں بھیجا گیا۔تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے کے پائلٹ مہارت نہیں رکھتے کہ مشکل صورتحال کو سنبھال سکیں۔ ایک عالمی جریدے کی جانب سے پاکستان ایئر لائن سے سوال بھی پوچھا گیا ہے کہ مختلف ملکوں کی حدود میں داخل ہوتے ہوئے کنٹرول روم سے رابطہ کیوں نہ کیا گیا۔ لیکن اب پی آئی اے نے اس واقعے کی تحقیقات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جبکہ دونوں پائیلٹس کے خلاف ابھی تک کسی قسم کا کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں