انقرہ (پی این آئی) پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ترکی شام میں بشارالاسد کی دعوت پر نہیں، شامی عوام کی دعوت پر گیا ہے اور تب تک نہیں نکلے گا جب تک شامی عوام نہ کہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں نے مسٹر پیوٹن سےکہا کہ آپ وہاں کیا کر رہےہیں۔فوجی بیس بنانا چاہتےہیں تو
بنائیں مگر ہمارے راستے سے ہٹ جائیں تاکہ ہم خود بشارالاسد سے نمٹ سکیں، انکے ساتھ جو بھی کرنا ضروری ہوا ہم خود ہی کرلینگے۔ترکی شام میں بشارالاسد کی دعوت پر نہیں، شامی عوام کی دعوت پر گیا ہے، اور تب تک نہیں نکلے گا جب تک شامی عوام نہ کہیں۔ میں نے مسٹر پیوٹن سےکہا کہ آپ وہاں کیا کر رہےہیں۔ فوجی بیس بنانا چاہتےہیں تو بنائیں مگر ہمارے راستے سے ہٹ جائیں تاکہ ہم خود بشارالاسد سے نمٹ سکیں۔ رجب طیب ایردوان واضع رہے کہ اس سے قبل غیر ملکی خبر رساں اداروں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق بتایا گیا تھا کہ ترکی نے بھرپور قوت سے بشارالاسد کی فوج پر حملہ کیا تھا۔ یہ حملہ بھی ادلب میں کیا گیا تھا۔ اس کاروائی میں ترک کی بری اور فضائی فوج نے شرکت کی تھی۔ترک فضائیہ کے طیاروں نے ادلب میں بشارالاسد کی فوج کی ٹھکانوں کو چن چن کے نشانہ بنایا تھا۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ترک فوج کی اس کاروائی میں بشارالاسد کے 300 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے تھے، جبکہ شامی فوج کی متعدد بکتر بند گاڑیاں، ٹینک اور دیگر ساز و سامان بھی تباہ کر دیا گیا تھا۔قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کے خلاف لڑائی میں 34 ترک فوجی ہلاک ہوگئے ۔ ترک فوج کو ادلب کے محاذ پر اب تک پہنچنے والا یہ سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ایک نشری تقریر میں ان فوجیوں کی ہلاکتوں کی اطلاع دی ۔ انھوں نے کہاکہ ہمارے 34 جوان شہید ہوئے ہیں، اللہ انھیں جوار رحمت میں جگہ دے لیکن دوسری جانب شامی نظام کا بھی بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی صدر ایردوآن نے ہنگامی حالت نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ ادلب میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد آئندہ کا لائحہ طے کرنے کے لیے اعلیٰ فوجی اور سول حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔مزید بتایا گیا ہے کہ ادلب میں شامی فوج کے خلاف لڑائی میں اس ماہ کے دوران میں اب تک اکیس ترک فوجی مارے جا چکے ہیں۔ شامی فوج اپنے اتحادی روس کی فضائیہ کی مدد سے ادلب پر دوبارہ کنٹرول کے لیے فیصلہ کن لڑائی لڑرہی ہے اور اس نے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران میں اس صوبے میں متعدد قصبوں اور دیہات پر دوبارہ کنٹرول حاصل کیا ہے۔ تاہم اب ترک فوج کی کاروائی میں شامی فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں