کرناٹک(پی این آئی)سنہ 2021 میں انڈین ریاست کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا ایک چہرہ ایسا تھا جو ہر وقت سرخیوں کی زینت بنا رہتا تھا، یہ تھے ریاست کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش۔
حجاب تنازعے سے لے کر سکولوں کے نصاب میں ’اپنے نظریات‘ شامل کرنے کے الزام تک، ناگیش نہ صرف ریاست میں ہر مذہبی تنازعے کا محور رہے ہیں، بلکہ اپوزیشن کی تمام تر تنقید کا ہدف بھی رہے ہیں۔ سینچر کو بی سی ناگیش ایک بار پھر خبروں کی زینت بنے لیکن اس دفعہ وجہ تھی ان کی ریاستی اسمبلی کی سیٹ کے انتخابات میں شکست۔ انہیں ضلع تمکر سے اپنے مخالف کانگریسی امیدوار کے ہاتھوں 17 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست ہوئی ہے۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری بی ایل سنتوش کے قریبی ساتھی مانے جانے والے، 64 سالہ سیاست دان نے زندگی کے اوائل میں ہی سخت گیر مذہبی نظریات کو قبول کرتے ہوئے اے بی وی پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
انہوں نے آر ایس ایس میں اور تمکر ضلع کے بی جے پی سیکریٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ وہ پہلی بار 2008 میں ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ 2013 میں انہیں شکست ہوئی اور 2018 میں 25 ہزار سے زائد ووٹوں کے فرق سے دوبارہ منتخب ہوئے۔ حجاب تنازع کے دوران بی سی ناگیش کو کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی لگا کر مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے ’محروم‘ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ معاملہ ابھی بھی عدالت میں ہے تاہم سابق وزیر تعلیم ہمیشہ سے ہی تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے حامی رہے ہیں۔ ناگیش اور ان کی انتظامیہ کو آزادی پسند بھگت سنگھ اور سماجی مصلح نارائن گرو پر مشتمل اسباق کو سکولوں کے نصاب سے نکالنے کے لیے بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا، ان کی جگہ آر ایس ایس کے بانی کے ایچ ہیڈگیور اور دائیں بازو کے نظریے سے وابستہ دیگر افراد کی تقاریروں کو شمال کیا گیا۔ تنقید کے بعد بھگت سنگھ اور نارائن گرو پر مشتمل اسباق کو دوبارہ شامل کر لیا گیا لیکن ہیڈگیور کی تقریریں بھی برقرار رکھی گئیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں