ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ حج کوٹہ سعودی عرب کو واپس کر دیے جانے کا امکان

اسلام آباد (پی این آئی)ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ حج کوٹہ سعودی عرب کو واپس کر دیے جانے کا امکان، حکومت کی جانب سے غیر استعمال شدہ حج کوٹہ کی سعودی عرب کو واپسی پرغور شروع کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق حکومت نے رواں سال استعمال نہ کیا جانے والے حج کوٹہ کی سعودی عرب کو واپسی پرغور شروع کر دیا۔العربیہ اردو کے مطابق وزارت مذہبی امورکے مطابق سعودی عرب کی جانب سے استعمال نہ کیا جانے والے حج کوٹہ کی واپسی پرغورکیا جارہا ہے،

حج کوٹہ کی واپسی کا حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔ذرائع وزارت مذہبی امورکے مطابق درخواستوں کی کم وصولی پر سرکاری حج کوٹہ پرائیویٹ آپریٹرز کو دینے پر بھی غور کیا گیا۔ پرائیویٹ حج آپریٹرز کو اضافی کوٹہ دینے پر وہ مارکیٹ سے ڈالرز لیں گے۔بتایا گیا ہے کہ ملکی تاریخی میں پہلی مرتبہ مقرر کردہ سرکاری کوٹے سے بھی کم حج درخواستیں موصول ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ رواں سال حج کے لیے پاکستان کا کوٹہ ایک لاکھ 79ہزار افراد کا ہے

تاہم حج اخراجات میں غیر معمولی اضافے کے باعث درخواستیں جمع کرانے والے حج کے خواہشمندوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔پاکستان کا رواں سال سرکاری حج اسکیم کا مجموعی کوٹہ 79 ہزار 600 پانچ ہے، اسپانسر شپ کے تحت 43 ہزار کے کوٹے میں صرف 6 ہزار جبکہ ریگولر اسکیم میں 43 ہزار کے کوٹے میں 30 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں، اس لحاظ سے دیکھا جائے تو مجموعی طور پر 86 ہزار کے کوٹے میں صرف 36 ہزار سے زائد درخواستیں ملیں۔

واضح رہے کہ حکومت نے سرکاری حج اسکیم کا پیکج حاصل کرنے والے پاکستانی حجاج کو دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ رواں سال وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ حج اسکیم کے تحت ان حاجیوں کو کوئی سبسڈی فراہم نہیں کی گئی جو سرکاری اسکیم کے تحت حج ادائیگی کیلئے سعودی عرب جائیں گے۔سبسڈی کے خاتمے کے باعث اب ملک میں ناصرف غریبوں، بلکہ متوسط طبقے کیلئے بھی حج کا فریضہ ادا کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت میں 4 لاکھ روپے میں ہونے والا حج رواں سال 12 لاکھ روپے میں ہو گا۔یوں موجودہ حکومت کے دور میں تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کی حج اسکیم کے مقابلے میں حج اخراجات میں 200 فیصد اضافہ ہو گیا۔امسال پاکستانی عوام کے لئے سرکاری حج سکیم 11 لاکھ 75 ہزار اور دس ہزار کے فرق سے جنوبی علاقوں کے لئے ہو گی ،سرکاری سکیم کے تحت حج کرنے والا فی پاکستانی عازم کم از کم ساڑھے 12 لاکھ تک خرچہ کرے گا،

پرائیویٹ کے لئے کم از کم رقم ساڑھے 13 لاکھ تک پہنچ جائے گی اور زیادہ سے زیادہ 20 لاکھ تک ہو گی۔تحریک انصاف کی حکومت میں 2019ء میں کرونا سے قبل حج اخراجات سرکاری سکیم کے تحت 4 لاکھ 35 ہزار روپے تھے۔ 2019ء میں کرونا سے قبل حج اخراجات سرکاری سکیم کے تحت 4 لاکھ 35 ہزار روپے تھے۔پھر 2020 اور 2021ء میں کرونا کے سبب بین الاقوامی دنیا کے لئے حج آپریشن معطل رہا، کرونا وبا کے پیش نظر حج بیت اللہ صرف مقامی سطح پر ادا کیا گیا،

جبکہ 2022ء میں حج بیت اللہ دنیا کے لئے مخصوص کوٹہ پر 40 سے 50 فیصد کٹوتی کے ساتھ ادا کیا گیا۔گذشتہ سال حج اخراجات سرکاری سکیم کے تحت 8 لاکھ 61 ہزار روپے رکھے گئے۔ یوں 2022ء کی نسبت امسال سرکاری سکیم کے تحت تقریباً 40 فیصد سے زائد حج پیکج مہنگا ہوگیا۔امسال پاکستان سمیت پوری دنیا کا کوٹہ بحال کر دیا گیا اور حج آپریشن کو پہلے کی طرح مکمل کھول دیا گیا۔ پاکستان سے امسال 1 لاکھ 79 ہزار 210 حجاج فریضہ حج ادا کریں گے، 50 فیصد سرکاری عازمین سے 11 لاکھ 75 ہزار روپے فیس کی مد میں وصول کئے جائیں گے، جبکہ نجی طور پر حج پر جانے والے 50 فیصد عازمین کے لیے کوٹہ 12 لاکھ سے 20 لاکھ تک پہنچنے کے امکانات ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں